اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کے سیاسی شعبے سینیر رکن اور جماعت کے مرکزی رہ نما ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ حماس اور مصر کے درمیان جلد مذاکرات شروع ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ قاہرہ کی طرف سے غزہ کی پٹی کے عوام کو سہولیات کی فراہمی پر پوری قوم مصری حکومت کی شکر گذار ہے اور ہم مصری اقدامات کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔
ڈاکٹر محمود الزھار نے ان خیالات کا اظہار’مرکزاطلاعات فلسطین‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر اسماعیل ھنیہ اور ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق قطر سے واپسی پر قاہرہ میں مصری حکام سے مذاکرات کریں گے۔
انہوں نے مصری حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی کے عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات فراہم کرنے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس مصر کی طرف سے غزہ کے عوام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تحسین کرتی ہے۔ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان رابطوں کی بحالی فریقین کے مفاد میں ہے۔
حماس کےعسکری ونگ القسام بریگیڈ کےرکن محمد الزواری کی قاتلانہ حملے میں شہادت کی ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید کی اور کہا کہ صہیونی دشمن تسلیم کرتا ہے کہ الزواری کو اسی نے شہید کرایا ہے۔ محمود الزھار کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کو اپنی سرزمین اور وطن وملت کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔
ڈٓاکٹر محمود الزاھار نے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا جن میں الزام عاید کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر الزھار نے حماس کے اندر اپنا الگ سے بلاک بنانے کی کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس کا پورا نظام شورایت پر مبنی ہے اور جماعت کا کوئی رکن من مانی نہیں کرسکتا۔ حماس کےاندر دھڑے بندی کا الزام قطعی بے بنیاد اور حماس کے کارکنوں میں مایوسی پھیلانے کی مجرمانہ سازش ہے۔ حماس میں فرد واحد کے فیصلے کیے جاتے ہیں اور نہ ہی مانے جاتے ہیں۔ جماعت کی اکثریت جو فیصلہ کرتی ہے جماعت کے کارکنان کو اس سے اتفاق کرنا ہوتا ہے۔
حماس اور تحریک فتح کے رہ نماؤں کے درمیان ملاقات کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔ حماس کا اصرار ہے کہ تحریک فتح کومئی 2011ء میں قاہرہ میں طے پائے سمجھوتے پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر محمود الزھار نے اپنے تفصیلی انٹرویو میں فلسطین کی تازہ ترین صورت حال پربھی روشنی ڈالی۔ ان کا مکمل انٹرویو جلد ہی اردو قارئین کے لیے پیش کیا جائے گا۔