برطانیہ میں ایک عدالتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چالیس سال کی عمر کو پہنچ کر انسان کا دماغ اپنی بلوغت کے نقطہ کمال پر ہوتا ہے۔
برطانیہ میں جرائم سے متعلق جوڈیشل کمیٹی کی طرف سے مرتب کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 30 سال کی عمر کے افراد سے تفتیش مختلف انداز میں کی جانی چاہیے کیونکہ تیس سال سے کم عمر کے افراد کا دماغ مکمل طورپر بالغ نہیں ہوتا۔ چالیس سال کی عمر کے بعد دماغ اپنی بلوغت کے کمال کو پہنچتا ہے۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ 30 سال اور اس سے چھوٹی عمر کے افراد کا دماغ ابھی ترقی کے مراحل طے کررہا ہوتا ہے۔ فیصلہ سازی اور خطرات کی جانچ پرکھ کے معاملات میں جس طرح 40 سال کے افراد کا دماغ درست اور صائب فیصلے کرسکتا ہے تیس سال یا ا س سے کم عمرکے افراد کا دماغ نہیں کرسکتا۔ چالیس سال کی عمر کو پہنچ کر انسانی دماغ میں استحکام اور استقرار آتا ہے۔ اس رپورٹ میں 18 سے 25 سال کے مجرموں پر بھی تحقیق کی گئی اور انہیں چالیس سال کی عمر کے مجرموں کے ساتھ تقابل کیا گیا۔
رپورٹ مرتب کرنے والے ڈاکٹر سومر فیل کا کہنا ہے کہ عمر اور تعلیم کا انسانی دماغ کی بلوغت کا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چالیس سال کی عمر انسانی دماغ کی بلوغت کا نقطہ کمال ہے۔