سلامتی کونسل میں حال ہی میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کے خلاف منظور کی گئی قرارداد کے بعد صہیونی ریاست قرارداد کی حمایت کرنے والے ملکوں کے خلاف انتقامی کارروائی پراتر آئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی حکومت نے سلامتی کونسل میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کے خلاف منظور کی گئی قرارداد کی حمایت میں ووٹ ڈالنے پر انگولا کی امداد روک دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 22 دسمبر کو سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں صہیونی ریاست سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فلسطینی شہروں میں جاری توسیع پسندانہ سرگرمیاں بند اور یہودی آباد کاری کی مکمل طور پر روک تھام کرے۔ اسرائیل نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے ڈھٹائی کے ساتھ کہا تھا کہ وہ اسرائیل مخالف قرارداد پرعمل درآمد کا پابند نہیں۔ نیز صہیونی ریاست نے قرارداد میں یہودی آبادکاری کی مخالفت میں ووٹ ڈالنے پر سلامتی کونسل کے ارکان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس قرارداد میں 15 ارکان میں سے14 نے حمایت کی تھی جب کہ امریکا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جس کے نتیجے میں یہ قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی تھی۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے افریقی ملک انگولا کو دی جانے والی امداد روک دی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام انگولا کی طرف سے یہودی آباد کاری مخالف قرارداد کی حمایت کی پاداش میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انگولا کے دارالحکومت لوانڈا میں متعین اسرائیلی سفیر اورن روزن نے انگولا حکام کو تل ابیب کے فیصلے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔ اسرائیل اس سے قبل سلامتی کونسل میں یہودی آباد کاری کی مذمت کرنے پر افریقی ملک سینیگال کی امداد بھی بند کر چکا ہے۔