مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور فلسطینی علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ عکرمہ صبری نے ’دیوار براق’ کے بارے میں صہیونی ریاست کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا دعویٰ مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دیوار براق قبلہ اول کا اٹوٹ انگ اور جزو لازم ہے۔ مسلمان اس مقدس مقام سے کسی صورت میں دست بردار نہیں ہوسکتے۔
الجزیرہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق فلسطینی عالم دین کی طرف سے صہیونی وزیراعظم کو دو ٹوک جواب دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دیوار براق پر یہودیوں کا مذہبی ملکیت کا دعویٰ قطعی باطل ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’دیوار براق‘ جسے یہودی دیوار گریہ کہتے ہیں’مقبوضہ‘ نہیں بلکہ یہودیوں کا مذہبی مقام ہے۔
صہیونی وزیراعظم کے اس دعوے کے جواب میں الشیخ عکرمہ صبری کا کہنا ہے کہ دیوار براق مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار کا حصہ ہے اور مسجد کا اٹوٹ انگ ہے۔ عالم اسلام قیامت تک اس مقام سے دست بردار نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’اقوام عالم‘[اقوام متحدہ کا سابقہ نام] نے 1930ء میں فیصلہ کیا تھا کہ دیوار براق مسلمانوں کا وقف مذہبی مقام ہےجس پر یہودیوں کی ملکیت کا دعویٰ قطعی باطل ہے۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کا دیوار براق کو غیر مقبوضہ قرار دینے کا دعویٰ سراسر باطل اور بے بنیاد ہے۔ صہیونی وزیراعظم کے اس دعوے میں تکبر، غرور، گھمنڈ، سرکشی اور بغاوت کے واضح آثار موجود ہیں۔ مگر انگلی سے سورج کو چھپانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سلامتی کونسل میں یہودی آباد کاری کے خلاف منظور کی جانے والی قرارداد کے رد عمل میں کہا تھا کہ ’دیوار گریہ‘ اور پرانے بیت المقدس میں موجود یہودی کالونی سمیت تمام دیگر مقامات مقبوضہ جگہ نہیں ہیں۔