فلسطین کےشہروں میں صہیونی ریاست کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے تحت غیرقانونی یہودی آبادکاری کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق رواں سال کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں بڑے پیمانے پر یہودی آبادکاری کا سلسلہ جاری رہا۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہےکہ 2016ء میں بیت المقدس اور دوسرے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے منصوبوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔ رپورٹ کےمطابق کئی نئے منصوبے منظور کیے گئے اور پہلے سے منظور کی گئی تعمیراتی اسکیموں پر کام تیز کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 2014ء میں 775 اور سنہ 2015ء میں بیت المقدس میں 395 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی تھی جب کہ رواں سال کے دوران 1506 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014ء اور 2015ء کے درمیانی عرصے میں نسبتا کم رفتار میں یہودی آباد کاری کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔ بیت المقدس میں بلدیہ کے حکام نے الزام عاید کیا تھا کہ وزیراعظم کے دفتر کے اہلکار حساس سفارتی تنازع کے باعث آباد کاری کے منصوبوں کو روک رہےہیں۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کل بدھ کو اسرائیلی حکومت بیت المقدس میں 618 نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دے گی۔
ان میں سے بسغات زئیو میں 140، رامات شلومو میں 262 اور راموت کالونی میں 216 مکانات کی تعمیر کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔