شام میں جاری بغاوت کی تحریک میں صدر بشارالاسد کے خلاف موثر حکمت عملی نہ اپنانے پرامریکا کے عنقریب سبکدوش ہونے والے صدر باراک اوباما کو بھی سخت تنقید کا سامنا ہے۔
امریکی سینٹر اور ری پبلیکن پارٹی کے رہ نما جان مکین نے ایک بیان میں صدر اوباما کی شام بارے پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شام کے شہر حلب میں قتل عام اور شہر پراسدی فوج کے قبضے میں صدر اوباما بھی قصور وار ہیں۔
اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں جان مکین نے کہا کہ سقوط حلب میں صدر اوباما بھی ذمہ دار ہیں کیونکہ انہوں نے حلب میں شامی اپوزیشن کو مضبوط رکھنے کے لیے کوئی موثر حکمت عملی نہیں بنائی۔
انہوں نے کہا کہ صدر اوباما شام کے حوالے سے موثر پالیسی بنانے کے بجائے ہم صرف نا انصافی کے عینی شاہد بننے کی کوشش کرتے رہے۔ ہم عملا کوئی قدم نہیں اٹھا سکے۔
جان مکین کا کہنا تھا کہ ہم شام کے شہر حلب میں نہتے شہریوں، اسپتالوں، بچوں اور عورتوں پر اسمارٹ بموں اور بیرل بموں کی بارش کا تماشا دیکھتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ اسد رجیم اور صدر بشارالاسد نے شام میں پچھلے پانچ سال کے دوران جتنے مظالم ڈھائے ہیں ان کا شمار نہیں کیا جاسکتا۔ امریکا بھی حلب کو بچانے اور شام میں قتل عام کی روک تھام کے لیے موثر حکمت عملی نہیں بناسکا۔