اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ ’اسرائیل پورے خطےمیں تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ عالم اسلام اس وقت اپنے اندرونی خلفشار کا سامناکررہی رہا ہے مگر ہم مسلم امہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو فراموش نہ کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار ترکی کے شہر استنبول میں منعقدہ ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں تخریب کاری اور برائی کے تمام مراکز میں صہیونی ریاست کا ہاتھ ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ جب تک فلسطین پرقابض اور غاصب صہیونی ریاست کا قبضہ برقرار ہے تب تک عالم اسلام کے مسائل ختم نہیں ہوسکتے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس وقت عالم اسلام زخموں سے چور چور ہے۔ امت کا ہر زخم ہمارا زخم ہے۔
فلسطینیوں کو فراموش نہ کریں
خالد مشعل نے کہا کہ مسلمان ممالک اور ان کے دارالحکومت جب اپنی آزادیوں کی تقریبات منائیں تواس میں اہل فلسطین کے دکھوں اوران پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بھی یاد رکھیں۔
عالم اسلام کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ مسلمان امت کے قلب[مسئلہ فلسطین] کو یاد رکھیں۔ مسئلہ فلسطین تمام مسائل کی بنیاد ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ اپنے اندرونی اور علاقائی مسائل میں گھری مسلم امہ فلسطینیوں کو مشکل میں تنہا نہیں چھوڑے گی۔
حماس رہ نما نے اپنی تقریر میں عالم اسلام کے تمام طبقات میں اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو نسلی اور گروہی اختلافات سے بالا تر رہتے ہوئے اپنے مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔
ہماری جنگ قابض دشمن کے خلاف ہے
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کی مسلح مزاحمت اورجدو جہد کا ہدف صرف اور صرف قابض دشمن ہے۔ ہم صہیونی دشمن کے سوا کسی اور کے خلاف نہیں۔ ہم سب کی جنگ قابض ریاست کے خلاف ہے، یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ارض مقدس پر صہیونی ریاست کا غاصبانہ قبضہ برقرار ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا جوہر مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس ہیں اور یہ دونوں مقدس مقامات اس وقت سنگین خطرے سے دوچار ہیں۔ میں مسلمانان عالم سے کہتا ہوں کہ اہلیان القدس صہیونی ریاست کے ناجائز قبضے، یہودی آباد کاری، مکانات کی مسماری اور صہیونی ریاست کے جنگی جرائم کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست ایک سازش کے تحت مسجد اقصیٰ کو تقسیم کرنے کی سازشوں کے لیے کوشاں ہیں۔
غزہ کی ناکہ بندی اور سلامتی کونسل کی قرارداد
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی کے دو بنیادی اسباب ہیں۔ ایک سبب یہ ہے کہ یہ علاقے تحریک آزادی فلسطین کا بیس کیمپ ہے۔ غزہ میں مجاھدین اسلحہ کی تیاری میں سرگرم ہیں، وہاں پرمجاھدین اورمردان کار جہادی تیاریاں کرتے ہیں۔ سرنگیں کھودتے اور جہاد کی تیاری کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی تحریک مزاحمت نے صہیونی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب میں کاری ضرب لگائی اور لاکھوں صہیونیوں کو پناہ گاہوں میں بھاگنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اسلحہ حماس کا زیور ہے اور حماس مسلح تحریک آزادی سے دست بردار نہیں ہوگی۔
غزہ کی ناکہ بندی کا دوسرا سبب غزہ میں موجود قیادت کا مسلح مزاحمت کی حمایت کرنا ہے۔ غزہ میں فلسطینی قیادت ہی نہیں بلکہ پوری قوم مزاحمت کے ساتھ کھڑی ہے۔
خالد مشعل نے سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کے خلاف قرارداد کی منظوری کو صحیح سمت میں اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کے خلاف قرارداد کی منظوری درست سمت میں اہم قدم ہے مگر عالمی برادری اور امریکا کو فلسطین کے حوالےسے اپنی پالیسی کو درست کرنا ہوگا۔
خالد مشعل نے یہودی بستیوں کے خلاف قرارداد کی منظوری پرسلامتی کونسل کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس قرارداد نے ایک بار پھریہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینی قوم آزادی ک کے آئینی اور بین الاقوامی قوانین کے لیے جدو جہد کررہے ہیں۔