اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ عرب علاقوں میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف ایک قرارداد منظور کر لی ہے۔ یہ اپنی نوعیت کی پہلی قرارداد ہے جسے امریکا کی جانب سے ویٹو نہیں کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے اس قرارداد کی حمایت میں ووٹ ڈالے جبکہ امریکا نے ووٹ ڈالنے سے انکار کر دیا۔ تاہم امریکہ نے اس موقعے پر قرارداد کے خلاف ویٹو کا حق استعمال نہیں کیا۔
ماضی میں امریکا نے ایسی قراردادوں کو ویٹو کر کے اسرائیل کی مدد کی ہے۔ تاہم اوباما انتظامیہ نے روایتی امریکی پالیسی چھوڑ کر اس مرتبہ اس قرارداد کو منظور ہونے دیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ قرارداد مصر کی جانب سے پیش کی گئی تھی تاہم گذشتہ چند روز میں امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد مصر نے اسے موخر کر دیا تھا۔ اس کے بعد سلامتی کونسل کے دیگر ممالک نیوزی لینڈ، سینیگال، وینزویلا، اور ملائیشیا نے اس قرارداد کو دوبارہ پیش کیا اور اسے منظور کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اس میں طے کی گئی شرائط پر عمل کا پابند نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس قرارداد کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پرامید ہے۔
یہ پہلا موقعہ نہیں جب اسرائیل کی جانب سے تعمیر کردہ یہودی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہو۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے علاوہ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس، اور بین الاقوامی ریڈ کراس بھی انھیں غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔