اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں فلسطینی شہریوں کی ذاتی نجی اراضی پر تعمیر کی گئی ’عمونا‘ یہودی کالونی میں بسائے گئے آباد کاروں کے لیے نئی کالونی بسانے کا عہد کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10 نے صہیونی ریاست کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے ’عمونا‘ کالونی کے آباد کاروں کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ان کے لیے نئی مکانات تعمیر کرے گی۔
خیال رہے کہ ’عمونا‘ کالونی سنہ 1995ء میں یہودی آباد کاروں نے اپنی مرضی سے فلسطینی شہریوں کی نجی اراضی پر تعمیر کی تھی۔ اس کالونی میں 40 مکانات ہیں۔ اسرائیلی سپریم کورٹ نے اس کالونی کو خالی کرنے کا حکم دے رکھا ہے مگر اسرائیلی حکومت عدالتی فیصلے پرعمل درآمد میں ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں۔ عدالتی فیصلے پرعمل درآمد کی آخری تاریخ 25 دسمبر مقرر کی گئی ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے کہا تھا کہ وہ عمونا یہودی کالونی کو خالی نہیں کرے گی بلکہ اس کالونی میں آنے والی فلسطینی اراضی کے مالکان کو معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ گذشتہ اتوار کو اسرائیلی حکومت نے کہا تھا کہ وہ عمونا کالونی میں آباد 24 یہودی خاندانوں کو قریب ہی متروکہ فلسطینی اراضی پر آباد کیا جائے گا جب کہ دیگر آباد کاروں کو ’عوفرا‘ کالونی میں منتقل کیا جائے گا۔ بقیہ خاندانوں کے بدلے میں اراضی کے مالکان کو 2 سے 3 لاکھ شیکل 50 سے 75 ہزار ڈالر کی رقم ادا کی جائے گی۔
عبرانی ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت عدالت سے عمونا کالونی کو خالی کرانے کے لیے مزید 30 دن کی مہلت مانگنے کا ارادہ رکھتی ہے۔