صہیونی حکومت نےفلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس، صہیونی ریاست کے زیرتسلط وسطی فلسطین اور جنوبی علاقوں میں فلسطینیوں کے درجنوں مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر انہیں مسمار کرنے کی تیاری شروع کی ہے۔
اسرائیلی فوج کے مقرب ایک نیوز ویب پورٹل کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے جنوبی، وسطی اسرائیل اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کے ’غیرقانونی طور پرتعمیر کردہ‘ 42 گھروں کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان مکانوں کو اگلے چند روز کے دوران مسمار کردیا جائے گا۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ پولیس نے ان مکانات کی ایک فہرست تیار کی ہے جو حکومت کی اجازت کے بغیر تعمیر کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ منگل اور بدھ کو 7 مکانات مسمار کیے جائیں گے جب کہ 35 مکانات اس کے بعد آنے والے دنوں میں گرائے جائیں گے۔ ان میں دو مکانات وادی عارہ میں مسمار کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں فلسطینیوں کے تعمیر کردہ مکانات کی مسمار کی مہم تیز کرنے کی ہدایت کی تھی۔
عبرانی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے داخلی سلامتی کے اسرائیلی وزیر گیلاد اردان اورانسپکٹر جنرل پولیس رونی الشیخ نے کہا تھا کہ مکانات کے حوالے سے فلسطینیوں اور یہودیوں کےدرمیان دو الگ الگ قانون نہیں بن سکتے۔ قانون کے تحت ان فلسطینیوں کے مکانات مسمار کئے جائیں گے جنہیں حکومت کی اجازت کے بغیر تعمیر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ میں عرب کمیونٹی کے نمائندہ رکن پارلیمان ایمن عودہ نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت ایک طے شدہ حکمت عملی اور نسل پرستانہ سازش کے تحت فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے محروم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کی تازہ مہم رام اللہ میں قائم ’عمونا‘ یہودی کالونی کو خالی کرانے کے عدالتی فیصلے کا رد عمل ہے۔