صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں کئی ماہ پہلے شہید ہونے والے چھ فلسطینی شہریوں کو آج ہفتے کے روز ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔ کئی ماہ کے بعد فلسطینی شہداء کی تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔ بیشتر شہداء کی عمریں 20 سال کے لگ بھگ تھیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق چھ فلسطین شہداء کو غرب اردن کے تین شہروں میں سپرد خاک کیا گیا۔ شہیداء میں بیشتر کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے تھا۔
الخلیل کے مشرقی قصبے بنی نعیم میں دو شہداء سارہ الطرایرہ اور فراس لخضور کے آخری دیدار کے بعد نماز جنازہ ادا کی گئی۔ بیت لاھیا میں شہید محمد السراحین کی نماز جنازہ کے بعد تدفین کی گئی۔ شہداء کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
بیت امر قصبے میں شہید خالد بحر کی نماز جنازہ مسجد الکبیر کے گراؤنڈ میں ادا کی گئی جس کے بعد شہید کو شہداء قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے مقامی تاجر برادری نے کاروباری مراکز بند کردیے تھے اور قصبے میں سوگ کا سماں تھا۔
شہداء کے نماز جنازہ میں شریک شہریوں نے فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر صہیونی ریاست کے جرائم کا انتقام لینے کے مطالبات درج تھے۔
خیال رہے کہ شہیدہ سارہ الطرائرہ کو گذشتہ جولائی میں مسجد ابراہیمی کے قریب گولیاں مار کر شہید کیاگیا تھاجس کے بعد اس کا جسد خاکی بھی قبضے میں لے لیا گیا تھا۔ بیت لاھیا کے محمد السراحین کو بھی اسرائیلی فوج کی اسپیشل یونٹ کے اہلکاروں نے شہید کرنے کے بعد جسد خاکی قبضے میں لیا۔ شہید خالد البحر کو 20 اکتوبر 2016ء کو شہید کرنے کے بعد جسد خاکی قبضے میں لیا گیا،
ادھر شہیدہ بیراوی کی نماز جنازہ نابلس کے رفیدیا اسپتال کے گراؤنڈ میں ادا کرنے کے بعد آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
ادھر جنین شہر میں شہید ساری ابو غراب کی نماز جنازہ قباطیہ کے مقام پر ادا کی گئی۔ خیال رہے کہ دفن کیے گئے فلسطینی شہداء کو شہید کرنے کے بعد ان کے جسد خاکی قبضے میں لے لیے تھے۔ انہیں کئی ماہ کےبعد ان کے ورثاء کےحوالے کیا گیا جنہیں آج ان کے آبائی شہروں میں سپرد خاک کیا گیا۔