چهارشنبه 30/آوریل/2025

دوران حراست فلسطینی بچے کو اذیتیں دیے جانے کی تصدیق

جمعہ 16-دسمبر-2016

انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں ڈالے گئے فلسطینی شہریوں کو ہولناک اذیتیں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ حال ہی میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید ایک 18 سالہ فلسطینی لڑکے محمد یاسر رزق کو زخمی ہونے کے باوجود وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ 18 سالہ رزق کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر بیتل لحم سے گولیاں مارن کے بعد زخمی حالت میں حراست میں لیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے حراست میں لیے جانے کے بعد محمد یاسر الرزق کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کے سینے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ اسے ایک ایسے وقت میں اذیتیں دی گئی تھیں جب چند ماہ قبل اسرائیلی فوج نے الرزق کو گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ اس کی پنڈلی میں پانچ گولیاں لگی تھیں جس کے نتیجے میں اس کی ٹانگ شدید زخمی ہوگئی تھی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یاسر الرزق صہیونی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے پانچ ماہ گذر جانے کے باوجود ’عوفر‘ جیل میں بے یارو مدد گار قید ہے۔ صہیونی انتظامیہ نہ صرف اس کے علاج معالجے میں غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے بلکہ اسیر کو مسلسل تشدد کا بھی نشانہ بنایاجاتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی