انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں ڈالے گئے فلسطینی شہریوں کو ہولناک اذیتیں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ حال ہی میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید ایک 18 سالہ فلسطینی لڑکے محمد یاسر رزق کو زخمی ہونے کے باوجود وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ 18 سالہ رزق کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر بیتل لحم سے گولیاں مارن کے بعد زخمی حالت میں حراست میں لیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے حراست میں لیے جانے کے بعد محمد یاسر الرزق کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کے سینے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ اسے ایک ایسے وقت میں اذیتیں دی گئی تھیں جب چند ماہ قبل اسرائیلی فوج نے الرزق کو گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ اس کی پنڈلی میں پانچ گولیاں لگی تھیں جس کے نتیجے میں اس کی ٹانگ شدید زخمی ہوگئی تھی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یاسر الرزق صہیونی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے پانچ ماہ گذر جانے کے باوجود ’عوفر‘ جیل میں بے یارو مدد گار قید ہے۔ صہیونی انتظامیہ نہ صرف اس کے علاج معالجے میں غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے بلکہ اسیر کو مسلسل تشدد کا بھی نشانہ بنایاجاتا ہے۔