فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اسرائیلی انتظامیہ فلسطینی اسیران سے ان کے اہل خانہ کی ملاقات پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسیر فارس بارود گذشتہ پندرہ سال سے اپنے اہل خانہ اور والدین سے ملنے سے محروم ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’کلب برائے اسیران‘ کے مطابق صہیونی جیل انتظامیہ کی طرف سے عاید پابندیوں کے نتیجے میں اسیر فارس بارود گذشتہ 15 سال سے اپنے اہل خانہ سے ملاقات سے محروم ہیں۔
فارس بارود پرانے اسیران میں شامل ہیں۔ انہیں سنہ 1991ء میں حراست میں لیا گیا تھا۔ حراست میں لیے جانے کے بعد ان کے خلاف اسرائیل مخالف سرگرمیوں اور مزاحمتی کارروائیوں کے الزام میں عمر قید اور 35 سال اضافی قید کی سزا سنائی تھی۔
کلب برائے اسیران کے مطابق فارس بارود کے وکیل نے حال ہی میں ’ریمون‘ جیل میں اپنے موکل سے ملاقات کی تھی۔ فارس بارود کو سات سال تک مسلسل قید تنہائی میں رکھاگیا۔ حال ہی میں انہیں دوسرے قیدیوں میں شامل کیا گیا ہے۔ اسیر بارود معدے میں تکالیف سمیت کئی دوسری بیماریوں کا بھی شکار ہیں۔ 57 سالہ کا آبائی تعلق فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے ہے۔