صہیونی ریاست کی ظاہرہ چکا چوند اور نظر کو خیرہ کرنے والی چمک سے لگتا ہے کہ یہ کوئی دنیا کا امیر ترین ملک ہے جہاں ہرشخص خوش حال زندگی گذار رہا ہے مگرحقیقت اس کے برعکس ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں 29 فی صد یہودی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذارنے پرمجبور ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل میں انسداد غربت کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’لاٹیٹ‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی ریاست میں 25 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔ یہ تعداد کل آبادی کا 29 فی صد ہے۔
تنظیم کے اعدادو شمار صہیونی ریاست کے سرکاری سطح پر جاری کردہ اعدادو شمار کی نفی کرتے ہیں۔ کیونکہ اسرائیلی حکومتیں اپنی ناکام چھپانے کے لیے غربت کی شرح کم بتاتی ہیں۔
تنظیم ’لاٹیٹ‘ کے ڈائریکٹر جنرل ’عیران فائنٹروب’ کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں مسلسل تیسرے سال کے دوران تیزی کے ساتھ غربت کی شرح میں اضافہ جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیشنل انشورینس فاؤنڈیشن کے بیانات اور اعدادو شمار کے برعکس غربت کا شکار آبادی کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل میں 24 لاکھ 36 ہزار سے زاید افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں۔ بچوں میں غربت کے شکار افراد کی تعداد 35.4 فی صد اور بالغ افراد میں 25.8 فی صد ہے جب کہ مجموعی طور پر 29 فی صد صہیونی غربت کی لکیر س نیچے زندگی گذارتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 65.7 فی صد متوسط طبقے کے افراد قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں جب کہ غربت کی سطح سے معمولی اوپر 50.6 فی صد افراد کی اقتصادی اور معاشی حالت بد سے بد تر کی جانب جاری ہے۔