اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی پارلیمنٹ کے منتخب رکن اور بزرگ فلسطینی سیاست دان محمد ابو طیر کو 17 ماہ قید اور8 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا کا حکم دیا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ان کی قید کی سزا 30 ماہ کردی جائے گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوجی عدالت’’عوفر‘‘ سے فلسطینی رکن پارلیمنٹ کو یہ سزا ان کی گرفتاری کے 11 ماہ کے بعد دی گئی ہے۔ انہیں اسرائیلی فوج نے 27 جنوری 2016ء کو بیت المقدس سے گرفتار کیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 65 سالہ فلسطینی رکن پارلیمنٹ سنہ 2006ء میں ہونے والے فلسطینی پارلیمانی انتخابات میں مجلس قانون ساز کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پارلیمانی بلاک ’اصلاح وتبدیلی‘ کی ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد اسرائیلی حکومت نے انہیں تین دیگر ارکان پارلیمان کے ہمراہ انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے بیت المقدس سے بے دخل کردیا تھا۔ محمد ابو طیر آدھی سے زیادہ زندگی اسرائیلی جیلوں میں گذار چکے ہیں۔ ان کی اسیری کی مجموعی مدت 34 سال ہے۔
دوسری جانب بیت المقدس کے فلسطینی رکن پارلیمنٹ احمدعطون نے اسرائیلی فوجی عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزا کو انسانی حقوق اور جمہوری روایات کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
احمد عطون جو ابو طیر ہی کی طرح اسرائیل کی انتقامی پارلیسی شکار ہیں نے کہا ہے کہ اسرائیلی بیت المقدس کی فلسطینی اور عرب شناخت مٹانے کے لیے وہاں کی نمائندہ شخصیات کو جیلوں سے ظالمانہ سزائیں دلوانے کی مجرمانہ سازش کا مرتکب ہو رہا ہے۔