پنج شنبه 01/می/2025

یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت، ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے تک معاملہ موخر

ہفتہ 10-دسمبر-2016

اسرائیلی حکومت اور اپوزیشن نے فلسطین میں غیرقانونی طور پر بنائی گئی یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت دینے کا معاملہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنھبالنے اور بارک اوباما کی حکومت کے خاتمے تک موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسرائیل کے عبرانی نیوز ویب پورٹل ’’این آر جی‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور جیوش ہوم کے سربراہ نفتالی بینت نے غیرقانونی یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق بل پر حتمی فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنھبالنے تک موخر کرنے سے اتفاق کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو خدشہ ہے کہ موجودہ امریکی حکومت یہودی بستیوں کے تنازع پراسرائیل کے خلاف عالمی اداروں میں کوئی نیا محاذ کھول سکتا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ بدھ کو اسرائیلی پارلیمنٹ نے یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت دینے کے بل کی ابتدائی رائے شماری میں منظوری دے دی تھی۔

پہلی رائے شماری میں ایوان میں موجود 58 ارکان نے ان کالونیوں کی حمایت جب کہ 51 نے مخالفت کی تھی۔ بل کو باضابطہ طور پرقانونی درجہ حاصل کرنے کے لیے دوسری اور تیسری رائے شماری سے گذرانے کا مرحلہ ابھی باقی ہے۔

اس مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں غیرقانونی طور پر بنائی گئی یہودی کالونیوں کو قانونی درجہ حاصل ہوجائے گا۔ اگر یہ یہودی کالونیاں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر تعمیر کی گئی ہیں تو فلسطینیوں کو اراضی کے بدلے میں معاوضہ ادا کیا جائے گا۔

مختصر لنک:

کاپی