چهارشنبه 30/آوریل/2025

’جی فورس ایس‘اسرائیل میں سرمایہ کاری واپس لینے کے لیے تیار

جمعرات 8-دسمبر-2016

عالمی سطح پر صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کی تحریک نے اسرائیل کو غیرمعمولی معاشی نقصان سے دوچار کیا ہے۔ عالمی بائیکاٹ تحریک کے نتیجے میں صہیونی ریاست میں سرمایہ کاری کا فیصلہ واپس کرنے والے اداروں میں سیکیورٹی سے متعلق سروس فراہم کرنے والی بین الاقوامی شہرت یافتہ کمپنی ’G4S‘ نے بھی اسرائیل میں اپنے حصص فروخت کرنے کے ساتھ سرمایہ کاری واپس لینے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’جی فور ایس‘ نامی سیکیورٹی کمپنی کو بائیکاٹ کے نتیجے میں غیرمعمولی معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہ کمپنی اسرائیل میں جیلوں، شاہراؤں، گذرگاہوں اور فوجی چوکیوں کے علاوہ بڑے بڑے ہوٹلوں میں بھی سیکیورٹی سروسز اور سیکیورٹی سے متعلق آلات فراہم کرتی ہے۔

کمپنی کی جانب سے سوشل میڈیا کی معروف ویب سائیٹ’فیس بک‘ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’برطانوی سیکیورٹی کمپنی ’جی فور ایس‘ پر اسرائیل میں اپنے پروجیکٹ ختم کرنے کے لیے سخت دباؤ ہے۔ اس دباؤ کے بعد کمپنی  صہیونی ریاست میں بیشتر پروجیکٹ بند کرنے اور اپنا سرمایہ واپس لینے پر مجبور ہو رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کا دوسرے ملکوں میں بائیکاٹ جاری ہے۔ اس لیے مجبورا اسرائیل میں سروسز محدود کرنا پڑ  رہی ہیں۔ جی فورایس کمپنی کی جانب سے بیت المقدس کے قریب بیت شمیش کے مقام پر ایک ملٹری ٹریننگ کالج بھی کھولا گیا ہے جس میں پولیس کو خصوصی تربیت فراہم کرنے میں بھی معاونت کی جا رہی ہے۔ کمپنی اس کالج کو بھی بند کرنے کی تیاری کررہی ہے۔

خیال رہے کہ G4S نامی سیکیورٹی ایجنسی اسرائیلی فوج کی اہم ترین معاونت کار سمجھی جاتی ہے۔ اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر اس کمپنی کے نجی سیکیورٹی ایجنٹوں نے ہزاروں فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈالنے میں مدد کی اور دوران حراست خواتین اور بچوں سمیت تمام محروسین کو ہولناک تشدد کا بھی نشانہ بنایا ہے۔

یہ کمپنی اسرائیلی فوج کی قائم کردہ چیک پوسٹوں، فوجی اور پولیس تنصیبات اور دیگر اہم مقامات پر عالمی قانون کے منافی سروسز فراہم کررہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں جی فورایس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا چکی ہیں

’جی فورایس‘ پہلی کمپنی نہیں جس نے عالمی بائیکاٹ تحریک کے نتیجے میں صہیونی ریاست میں اپنے پروجیکٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل فرانس کی ’’فیولیا‘‘ اور ’’اورینج‘‘ نامی فرمیں اور آئرلینڈ کی ’سی آر ایچ‘ بھی بائیکاٹ تحریک کے نتیجے میں اسرائیل سے اپنا سرمایہ واپس لے چکی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی