اسرائیل جیل میں قید فلسطینی سیاست دان اور تحریک فتح کے مرکزی رہ نما مروان البرغوثی نے فلسطینی اتھارٹی کی تشکیل نو کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ فلسطینی اتھارٹی قضیہ فلسطین کے لیے موثر کام نہیں کررہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل جیل میں اپنے وکیل سے ملاقات کے دوران مروان البرغوثی نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے اداروں کی تشکیل نو کی جائے اور اس ادارے کو آزادی، فلسطینیوں کے حق خود اردایت کے حصول اور آزاد اور مکمل طور پر خود مختار ریاست کے حصول کے لیے ایک پل کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔
مروان البرغوثی کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ اسرائیلی زندانوں میں قید و بند کی صعبوتیں جھیل رہے ہیں مگر وہ کسی بھی حالت میں سیاسی طور پرغیر جانب دار نہیں رہ سکتے۔ فلسطین قوم کے تمام نمائندہ دھڑوں کے درمیان قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے، آزادی اور بنیادی حقوق کے حصول کے لیے تمام فلسطینیوں کو مل کر کام جاری رکھنا ہوگا۔
مروان البرغوثی نے فتح کی مرکزی کونسل میں سب سےزیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہونے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ان کے لیے باعث فخر ہے کہ تحریک فتح کی قیادت اور کارکنان نے ان پر اعتماد کیا ہے۔
خیال رہے کہ مروان البرغوثی گذشتہ ہفتے تحریک فتح کی ساتویں جنرل کانفرنس کے اجلاس کے دوران مرکزی کمیٹی کے دوبارہ رکن منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے جماعت میں سب سے زیادہ ارکان کی حمایت حاصل کی تھی۔
سنہ 2002ء کے بعد سے مسلسل زیر حراست فلسطینی سیاست دان مروان البرغوثی نے مسئلہ فلسطین کے جل حل کے لیے عرب ممالک اور مغربی دنیا کےدرمیان رابطے بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے ایک بیان میں مروان البرغوثی کی تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی کے دوبارہ رکن منتخب کیے جانے پر سخت تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ البرغوثی کے انتخاب سے ’دہشت گردی‘ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔