فلسطینی محکمہ اوقاف ومذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ صہیونی حکومت کی ریاستی پالیسی کے تحت یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول کے خلاف اپنی جارحیت میں غیر معمولی اضافہ کردیا ہے۔ یہودی شرپسندوں کی بڑی تعداد روزانہ کی بنیاد پر مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
مذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ بیان کی ایک نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو ملی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نومبر کے مہینے میں یہودی شرپسندوں کے ہاتھوں فلسطین میں مقدس مقامات کی بے حرمتی کے 95 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ واقعات بیت المقدس میں مقدس مقامات اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے ہیں۔ اس کے علاوہ صہیونی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں واقع تاریخٰ جامع مسجد الابراہیمی میں 48 بار اذان دینے پر پابندی عاید کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے مسجد النبی صموئیل کی جنوب مشرقی سمت میں سیمٹ کے بلاک کھڑے کرکے مسجد کی طرف جانے کی راہ بند کی۔ اس کے علاوہ بیت المقدس میں صور باھر کے مقام پر مسجد الفاروق کے سامان کی توڑپھوڑ کی گئی، مسجد ابراہیمی کے قریب واقع الابراہیمی اسٹڈیم کو یہودیانے کی کوششیں بھی نومبر میں شروع کی گئی ہیں۔ صہیونی حکومت500 مربع میٹر پربنے الابراہیمی اسٹیڈیم کو قبضے لینے کے لیے کوشاں ہے۔ یہاں پر صہیونی حکومت ایک یہودی معبد کی تعمیر کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے مراکز تعمیر کرنا چاہتی ہے۔