اسرائیلی حکومت نے عبرانی اور یہودی کلچر مسلط کرنے اور فلسطینی وعربی شناخت مٹان کے لیے عربی زبان پر ایک نیا وار کیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے شمالی فلسطین کے سنہ 1948ء کے دوران صہیونی ریاست کے قبضے میں چلے جانے والے شہر بئر سبع کی تمام پبلک ٹرانپسورٹ میں عربی زبان کے استعمال پر پابندی عاید کر دی ہے۔ صہیونی حکومت کے زیرانتظام وزارت مواصلات نے بئر سبع شہر میں چلنے والی بسوں میں عربی زبان میں تحر کردہ ہدایات مٹانے کے بعد انہیں عبرانی زبان میں تحریر کرنا شروع کیا ہے۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریری ہدایات کے علاوہ بسوں میں مسافروں کی رہ نمائی کے لیے نصب کردہ ریکارڈڈ صوتی سسٹم بھی عربی کے بجائے عبرانی زبان میں کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بسوں میں موجود عربی صوتی اور تحریری ہدایات ہٹا کر انہیں عبرانی میں نصب کرنے کی درخواست بئر سبع کے صہیونی میئر کی درخواست پر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ صہیونی انتظامیہ اور یہودی آباد کاروں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بسوں میں لگائے گئے صوتی اور تحریری پیغامات کی جگہ عبرانی زبان کو استعمال کریں تاکہ پبلک ٹرانسپورٹ پر یہودیت اور عبرانیت کی گہری چھاپ لگائی جا سکے۔
دوسری جانب فلسطینی حلقوں نے بئر سبع کی انتطامیہ کے اس ہتھکنڈ ے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ شمالی فلسطینی شہروں میں عرب آبادی کے حقوق و مسائل پر نظر رکھنے والی سپریم فالو اپ کمیٹی ک چیئرمین سعید الخرومی نے بسوں میں عربی پیغامات ختم کرنے کو فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسیوں کا تسلسل قرار دیا۔