فلسطین کی حکمراں جماعت تحریک ’فتح‘ نے اپنی ساتویں جنرل کانفرنس کے موقع پرصہیونی ریاست کے ساتھ مذاکرات کا ڈھونگ بدستور رچانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ تحریک فتح اسرائیل کے ساتھ بات چیت سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ جنرل کانفرنس کے اجلاس کے بعد جماعت کی نیشنل کونسل کا اجلاس تین ماہ کے اندر اندر منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فتح کی ساتویں جنرل کانفرنس کا رام اللہ میں صدر محمود عباس کی زیرصدارت اجلاس اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ اجلاس کے آخر میں جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
اجلاس کے بعد میڈٰیا سے بات کرتے ہوئے تحریک فتح کے ترجمان محمود ابو الھیجا نے کہا کہ تحریک فتح اور تنظیم آزادی فلسطین اسرائیلی معاشرے کے تمام نمائندہ طبقات کے ساتھ رابطے اور بات چیت کی حکمت عملی پر قائم رہے گی کیونکہ وطن عزیز کی آزادی کے قومی پروگرام کے لیے بات چیت ناگزیر ہے۔ بات چیت ہی کے ذریعے خطے میں دیر پا قیام امن، فلسطینیوں کے سلب شدہ حقوق کی بحالی، اقوام متحدہ کی قرارداد194ء کے مطابق آزاد اور خود مختار فلسطینی مملکت کا قیام اور عرب ممالک کے امن روڈ میپ کے مطابق فلسطین۔اسرائیل تنازع کے حل کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
فتح کی جنرل کانفرنس میں اقوام متحدہ کے فورم سے فلسطینی ریاست کو عالمی اداروں کی رکنیت دلوانے کے لیے مساعی جاری رکھنے اور اقوام متحدہ کی قرارادادوں 1967 مجریہ 2012ء کے عملی نفاذ، فلسطین کو عالمی معاہدوں کا حصہ بنانے اور بین الاقوامی پروٹوکول میں فلسطین کو ایک مملکت کے طور پر تسلیم کرانے کے لیے پرامن سیاسی اور سفارتی کوششوں میں مزید تیزی لائی جائے گی۔
فتح کی جنرل کانفرنس میں فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل کے لیے بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ مطالبہ کیا گیا کہ عالمی برادری سنہ 2002ء میں عرب ملکوں کی طرف سے جاری کردہ امن روڈ میپ کی روشنی میں مسئلہ فلسطین حل کرانے کے لیےموثر کردار ادا کریں۔
اجلاس میں فلسطینی دھڑوں میں پائے جانے والے اختلافات ختم کرنے اور قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کے لیے موثر کوششیں کرنے کی ضرورت پربھی زور دیا گیا۔
فتح کے ترجمان نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو فلسطین سے الگ خطہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ بیت المقدس اور غزہ کی پٹی کے بغیر آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کا کوئی تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اجلاس میں غزہ کی پٹی کی تعمیر کے لیے فوری اقدامات اور عالمی سطح پر امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
قبل ازیں فتح کی ساتویں جنرل کانفرنس میں جماعت کی انقلابی کونسل اور مرکزی کمیٹی کے ارکان کا بھی چناؤ کیا گیا۔