اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق’’اوچا‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے شام میں سنہ 2011ء کے بعد سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک 28 لاکھ شامی شہری ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جسمانی طور پر معذور ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2017ء میں ہر ماہ 30 ہزار افراد نفسیاتی طور پر متاثر ہوں گے جب کہ گذشتہ چھ برسوں کے دوران جسمانی طور پر معذور اورجسمانی طور پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپاہج ہوچکے ہیں۔
خانہ جنگی کے نتیجے میں پانچ سال سے کم عمر کے 29 لاکھ شامی بچے متاثر ہوئے جب کہ 70 لاکھ بچے غربت کا شکا ہوئے ہیں۔ 10 لاکھ 75 ہزار بچے تعلیم سے محروم ہوئے۔ خانہ جنگی کے نتیجے میں شام میں ایک تہائی اسکول بند ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 13 ملین 5 لاکھ شامی شہری امداد کے محتاج ہیں جن میں 5.8 ملین بچے ہیں۔ ایک ملین سے زاید افراد محاصرے کا شکار ہیں۔39 لاکھ شامی شہری ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں تک رسائی مشکل ہے۔ 60 لاکھ 30 ہزار شامی شہری گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔