چهارشنبه 30/آوریل/2025

‘تقسیم’ فلسطین کے 69 برس مکمل ہو گئے

بدھ 30-نومبر-2016

دنیا بھر کے عوام اور فلسطینیوں نے منگل کے روز بمطابق 29 نومبر فلسطینی عوام سے یکجہتی کا عالمی دن منایا۔ یہ دن 29 نومبر 1948 کو اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطین کو ‘عرب’ اور ‘یہودی’ ریاستوں میں تقسیم سے متعلق قرارداد منظور کرنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

یو این کی قرارداد 181 میں طے پایا تھا کہ برطانوی انتداب کے خاتمے کے فوری بعد فلسطین میں دو ریاستیں تشکیل پائیں گی۔ اس قرارداد کے حق میں یو این کے 33 رکن ملکوں نے ووٹ ڈالے جبکہ 13 نے مخالفت کی۔ نیز باقی اکثریتی ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

اقوام متحدہ کی اس قرارداد نے بموجب یہودیوں کو فلسطینی سرزمین کا 55 فیصد علاقہ دے دیا گیا جبکہ خطے کے اصل باسیوں کو صرف 43 فیصد رقبہ ملا حالانکہ اس وقت مقبوضہ علاقوں میں یہودیوں کی تعداد ایک تہائی سے بھی کم تھی۔ قرارداد کے تحت دو تاریخی فلسطینی شہروں بیت لحم اور القدس کو بین الاقوامی نگرانی میں دینے کا فیصلہ ہوا تھا۔

صہیونی جتھوں نے عالمی ادارے کی قرارداد کے تحت ملنے والے رقبے پر قناعت کرنے کے بجائے برطانیہ کی واپسی کے بعد فلسطینیوں کو دی جانے والی زمین ہتھیانے کے لئے قتل عام شروع کر دیئے جس کے باعث دسیوں ہزار فلسطینی گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ اس طرح اسرائیل نے فلسطین کے 78فیصد علاقے پر قبضہ کر کے تباہ شدہ دیہات اور خالی ہونے والے شہروں پر اپنی ریاست کا اعلان کر دیا۔

تقسیم فلسطین کی عالمی قرارداد کے 69 برس گزرنے کے بعد بھی اسرائیل بچے کھچے فلسطینی شہروں پر ہاتھ صاف کرنے سے باز نہیں آ رہا اور وہاں رہنے والے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرتا چلا آ رہا ہے تاکہ فلسطین میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جا سکے اور اس علاقے کو یہودی رنگ میں پیش کیا جا سکے۔

فلسطین کے مرکزی محکمہ شماریات کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت فلسطین کے تاریخی رقبے کا صرف 15 علاقہ ایسا ہے جس پر فلسطینی کا کنٹرول ہے۔

مختصر لنک:

کاپی