چهارشنبه 30/آوریل/2025

چلی کی عدالت میں اعلی اسرائیلی عدلیہ کے خلاف مقدمہ

بدھ 30-نومبر-2016

چلی کی ایک عدالت میں اسرائیلی سپریم کورٹ کے تین ججوں کے خلاف انسانیت اور جنگی جرائم کے الزام میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ اس امر کا انکشاف اسرائیلی میڈیا ذرائع نے کیا ہے۔

منگل کے روز عبرانی اخبار ‘ہارٹز’ نے اپنے آن لائن ایڈیشن میں دعوی کیا کہ مقدمہ کی بنیاد اسرائیلی عدالتوں کا وہ فیصلہ ہے جس میں جنوب مغربی کنارے کے شہر بیت لحم کے قریبی علاقے ‘بیت جالا’ میں نسلی امتیاز کی مظہر دیوار فاصل کی تعمیر کو جائز قرار دیا گیا تھا۔

اخبار نے بتایا کہ فلسطینیوں کی طرف سے تیارکردہ اس مقدمے کو قانونی ماہرین نے چلی کی عدالت میں پیش کیا۔ دعوی کرنے والوں کو چلی میں [دائیں، سینٹر اور بائیں] بازو کے نمائندہ پارلیمنٹرینز کی حمایت بھی حاصل ہے۔

یاد رہے کہ دعوی کرنے والے چلی میں مقیم پانچ فلسطینی شہری ہیں جبکہ ایک بیت جالا میں رہائشی بتایا جاتا ہے۔ یہ تمام افراد متازع دیوار کی تعمیر والے علاقے میں فلسطینی اراضی کے مالک بتائے جاتے ہیں۔

مقدمے میں فریق بنائے جانے والے اسرائیلی ججوں میں سابق چیف جسٹس آشر گرونیس، نیل ھندل اور عوزی فوجلمان شامل ہیں۔

انسانیت کی خلاف جنگی جرائم کے الزام میں اسرائیلی قائدین کے خلاف متعدد یوریی ملکوں میں مقدمات دائر کئے جا چکے ہیں۔

یاد رہے کہ سپین نے پہلی مرتبہ انسانیت کے خلاف جرائم کو ایسے معاملات کی فہرست میں شامل کیا کہ جن پر کسی دوسرے ملک میں بھی مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی