فلسطین کے شمالی اور وسطی شہروں میں لگنے والی آگ کے بعد صہیونی ریاست اس پرقابو پانے کی پوری کوشش کررہی ہے مگر دوسرے ملکوں کی معاونت کے باوجود آگ پر مکمل قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے آتش زدگی کی آڑ میں فلسطینی شہریوں کو انتقام کا نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اگ لگانے کے شبے میں شمالی فلسطین سے 12 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےنامہ نگاروں کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے دوران صہیونی ریاست کےقبضے میں چلے جانے والے علاقوں میں اسرائیلی پولیس کے کریک ڈاؤن میں 12 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اسرائیل میں ذرائع ابلاغ اور سیاسی حلقوں کی طرف سے بھی فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے مطالبات زور پکڑ گئے ہیں۔ صہیونی ذرائع ابلاغ نے بھی آتش زدگی کو دانستہ سازش قرار دیتے ہوئے فلسطینی شہریوں کو مورد الزام ٹھہرانے کی مذموم مہم شروع کی ہے۔
اسرائیلی پولیس کے انسپکٹر جنرل رونی الشیخ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آتش زدگی کے واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں 12 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔
صہیونی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیموں کا کہنا ہے کہ آتش زدگی کا واقعہ کسی حادثے کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک ہی وقت میں اسرائیل میں 220 مقامات پر آگ دانستہ طور پر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت لگائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کے زیرتسلط شمالی فلسطین میں وسیع و عریض رقبے پر اچانک آگ پھیل گئی تھی جس نے کئی یہودی کالونیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ صہیونی ریاست کو آگ پر قابو پانے کے لیے دوسرے ملکوں سے مدد طلب کرنا پڑی ہے۔
عبرانی ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ شمالی فلسطین کے علاقے’’زخرون یعقوب‘‘ میں آتش زدگی کے نتیجے میں مزید 30 مکانات نذرآتش ہوگئے ہیں۔ اس دوران 19 یہودی آباد کار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
آگ شمالی فلسطین سے نکل کر مقبوضہ مغربی کنارے علاقوں تک پہنچ گئی ہے۔ رام اللہ کے قریب واقع ’دولیو‘ یہودی کالونی میں آتش زدگی کے نتیجے میں متعدد یہودی آباد کاروں کے جھلسنے کی اطلاعات ملی ہیں۔
گذشتہ روز یہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں کہ آتش زدگی پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد بڑی تعداد میں یہودی آباد کاروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ قریبا 50 ہزار افراد کوآتش زدگی کے باعث دوسرے مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔