اسرائیلی جیلوں میں قید دو فلسطینی اسیران نے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج دو ماہ سے بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوجی انتظامیہ نے دونوں اسیران کی انتظامی حراست منجمد کرنے کے باوجود ان کی رہائی کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیران انس شدید اور احمد ابو فارہ نے 61 دنوں سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی۔ دونوں اسیران اسپتال میں قید ہیں۔ مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث دونوں اسیران کا وزن نصف رہ گیا ہے۔ دونوں سر اور پورے جسم میں سخت تکلیف محسوس کرتے ہیں۔
دونوں اسیران کی وکیل دفاع احلام حداد نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے بھوک ہڑتالی اسیران کی طبی رپورٹ ملنے کے بعد ان کی انتظامی قید ختم کرنے پرغور شروع کیا ہے۔ انہوں نےبتایا کہ جمعہ کے روز اسرائیلی فوجی پراسیکیوٹر کو ایک درخواست کے ساتھ دونوں اسیران کی میڈیکل رپورٹ بھی فراہم کی گئی تھی۔ صہیونی پراسیکیوٹر نے دونوں بھوک ہڑتالی اسیران کی انتظامی قید معطل کرنے کے ساتھ ساتھ بیت لحم کے اسرائیلی فوجی پراسیکیوٹر کو اختیار دیا ہے کہ وہ چاہیں تو بھوک ہڑتالی فلسطینیوں کی قید ختم کرسکتے ہیں۔ مگر ساتھ ہی اسرائیلی عہدیدار کو اسیران کی قید میں توسیع کا بھی اختیار ہے۔ اس ضمن میں صہیونی پراسیکیوٹر جنرل نے فوجی حکام کو آج شام اتوار کی شام تک کی مہلت دی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ دو ماہ سے زاید عرصے سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی انس شدید کا وزن آدھے سے بھی کم رہ گیا ہے اور ان کی بینائی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ حالت تشویشناک ہونے کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور صہیونی انتظامیہ اسیر کے علاج معالجے اور اس کی بھوک ہڑتال کے معاملے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسیر انس شدید کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے دورا قصبے سے ہے۔ اسے صہیونی فوج نے 2 اگست 2016ء کو حراست میں لینے کے بعد جیل میں ڈال دیا تھا۔ گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے اس نے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔