صہیونی ریاست کے صدر روؤف ریلفین نے کہا ہے کہ ان کا ملک توقع رکھتا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں یرغمال زندہ فوجیوں اور مردہ فوجیوں کی لاشیں واپس کرانے کے لیے ثالثی کرسکتے ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو کو دیےگئے انٹرویو میں صہیونی ریاست کے صدر کا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھرترک صدر سے کہوں گا کہ وہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے قبضے میں ہمارے زندہ اور مردہ فوجیوں کو واپس کرائیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں حماس نے دو اسرائیلی فوجیوں ھدار گولڈن اور شاؤل ارون کی لاشیں روک رکھی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اسرائیلی صدر نے کہا کہ ان کا ملک ترکی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔ آئندہ چند روز کے دوران ترکی کا سفیر ہمارے ہاں اپنی ذمہ داریاں سنھبالے گا۔ ہم اس کے ساتھ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سمیت تمام ضروری مسائل پر بات چیت کریں گے۔
صدر رؤف ریفلین کا کہنا تھا کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات قائم ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی صدر کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز ترک صدر نےکہا تھا کہ وہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کرانے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل فلسطینیوں کی پیش کردہ قیدیوں کی شرائط مانیں تو وہ حماس کو اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کا کہیں گے۔
صدر ایردوآن نے کہا تھا کہ حماس فلسطینی قوم کی نمائندہ جماعت ہے اور اسے نظر انداز کرکے مسئلہ فلسطین حل نہیں کیا جاسکتا ہے۔