انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے صہیونی ریاست کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کے مکانات مسمار کرنے کی ظالمانہ پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مکانات مسماری کی پالیسی تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’ایمنسٹی‘ کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں صہیونی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جزیرہ نما النقب کی عتیر’ام الحیران‘ فلسطینی قصبہ مسمار کرنے کا فیصلہ واپس لے کیونکہ فلسطینیوں کے گھروں کو منہدم کرنے کا اسرائیل کے پاس کوئی جواز نہیں ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے فلسطینی شہریوں کے مکانات مسمار کرنے کی پالیسی کو اپنا وتیرہ بنا لیا ہے۔ آئے روز فلسطینی شہریوں کے مکانات کو غیر قانونی قرار دے کر مسمار کیا جا رہا ہے۔ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے در پردہ دراصل یہودی توسیع پسندی کی پالیسی کار فرما ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی حکومت یہودیوں کے لیے تو دھڑا دھڑ کالونیاں تعمیر کررہی ہے جب کہ فلسطینی شہریوں کے برسوں سے بنے مکانات مسمار کرکے معصوم شہریوں کو مکان کی چھت سے محروم کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ صہیونی حکومت نے حال ہی میں ’عتیر ام الحیران‘ نامی ایک فلسطینی کالونی کو خالی کرنے اور اس میں موجود فلسطینیوں کے تمام مکانات مسمار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ کالونی جزیرہ النقب میں واقع ہے۔ اسرائیلی فلسطینی بستی کو مسمار کرکے اس کی جگہ ’’حیران‘‘ نامی یہودی کالونی تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ عتیر ام الحیران سے متصل ایک دوسری فلسطینی بستی کو مسمار کرنے کا بھی پلان بنایا گیا ہے۔ صہیونی ریاست عتیر ام الحیران سمیت 36 ایسی بستیوں کو غیرقانونی قرار دے کر ان کی مسماری کا حکم دے چکا ہے۔ اگرچہ فلسطینی بستی صہیونی ریاست کی عمل داری میں آتی ہے مگر ان میں شہریوں کو پانی،بجلی اور دیگر بنیادی سہولتیں میسر نہیں کی گئی ہیں۔ ان کالونیوں میں بسنے والے فلسطینی سماجی اور معاشی عدم مساوات کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ غربت اور بے روزگاری کی بدترین مصائب کا سامنا کررہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کالونیوں میں بسنے والے فلسطینیوں کے دفاع اور انہیں بنیادی انسانی سہولیات فراہم کرنے کے لیے آواز بلند کرتی رہتی ہیں مگر صہیونی حکومت پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی آہ وفریاد کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔