ترکی نے فلسطین کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کے متنازع اسرائیلی قانون کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی آزادیوں پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک حکومت کے ترجمان نعمان قورتولموش نے انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک فلسطینی مساجد میں اذان پر پابندی کا کوئی بھی حربہ قبول نہیں کرے گا۔ قانون کی آڑ میں فلسطینی مساجد کو ویران کرنے اور فلسطینیوں کی مذہبی آزادی پریلغار کی کسی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی۔
ترجمان نے کہا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی مساجد میں اذان پر پابندی کا جو متنازع قانون تیار کیا ہے وہ مذہبی آزادیوں پر حملہ ہے۔ تمام آسمانی مذاہب سمیت دنیا کا کوئی مذہب اس طرح کے اقدامات اور مکروہ حربوں کی اجازت نہیں دیتا۔
ترک حکومت کا کہنا ہے کہ بیت المقدس صدیوں سے مختلف مذاہب اور تہذیبوں کا مرکز رہا ہے جہاں بسنے والی اقوام بقائے باہمی کے اصول کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہتی چلی آ رہی ہیں۔ صہیونی ریاست نے بیت المقدس اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں اذان پر پابندی کا قانون منظور کرکے مذہبی آزادیوں اور بیت المقدس کی اسلامی تاریخ اور ثقافت کی توہین کی ہے۔
نعمان قورتولموش نے توقع ظاہر کی کہ صہیونی ریاست فلسطینی مساجد میں اذان پرپابندی کے متنازع قانون کو واپس لے گا اور اسے نافذ نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کابینہ نے فلسطینی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر سے بلند ہونے والی اذان کی آواز کو ’شور غل ‘ اور یہودیوں کے آرام وسکون میں خلل قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا ایک قانون منظور کیا تھا۔ اس متنازع قانون پر عالم اسلام کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔