قابض صہیونی حکومت اور اس کے تمام ریاستی ادارے جہاں ایک طرف مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا طوفان برپا کیے ہوئے ہیں اور مقامی فلسطینی آبادی پرعرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہےوہیں قابض صہیونی انتظامیہ بیت المقدس کے اندر شاہراؤں اور دیگر اہم مقامات کے عربی اور اسلامی ناموں کو بدل کرانہیں یہودیت اور عبرانیت کا لبادہ اڑھانے کے مذموم پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ بیت المقدس کے تاریخی مقامات اور اہم جگہوں کے عبرانی نام رکھنے کی مذموم سازش کے پس پردہ بیت المقدس کی تاریخی، اسلامی اور عرب شناخت مٹانا اور القدس پر یہودیت کی چھاپ قائم کرنا ہے۔
صہیونی ریاست کی طرف سے بیت المقدس میں سڑکوں اور دیگر مقامات کے عبرانی ناموں کی تشہیر ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے القدس کی مساجد میں نماز اور اذان پر بھی پابندیوں کی سازشیں شروع کررکھی ہیں۔ حال ہی میں منظور کردہ ایک متنازع قانون کی آڑ میں بیت المقدس اور شمالی فلسطین کی کوئی 400 مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی عاید کی گئی ہے۔
فلسطینی قومی کمیٹی برائے سائنس وثقافت کے سیکرٹری جنرل مراد السودانی نے خبردار کیا ہے کہ بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ نے ایک عرصے سے شہر کی تمام شاہراؤں کو عبرانی ناموں سے موسوم کرنے کی مذموم مہم شروع کر رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیت المقدس میں اہم جگہوں کے عربی اور اسلامی ناموں کے بنائے ان کے عبرانی نام مشہور کررہی ہے۔ اس گھناؤنی سازش کا واحد اور سب سے اہم مقصد شہر مقدس کی اسلامی تاریخ اور عرب ثقافت و شناخت مٹا کر شہر پر یہودیت اور عبرانیت کی چھاپ کو گہرا کرنا ہے۔
فلسطینی قومی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے بیت المقدس اور شمالی فلسطین کی 400 مساجد میں اذان پر پابندی کی سازش کی تیار کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ بیت المقدس میں 300 شاہراؤں اور دیگر اہم مقامات کو یہودیانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور ان جگہوں کے عبرانی نام مشہور کیے جا رہے ہیں۔ شہر کے اندر واقع عربی ناموں کے بورڈ ہٹا کر ان کی جگہ عبرانیت مسلط کرنے کی مذموم پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔
السودانی کا کہنا ہے کہ صہیونی انتظامیہ بیت المقدس میں تاریخی مقامات اور شاہراؤں کے عبرانی ناموں کے لیے نام نہاد تلمودی تعلیمات اور تورات کی تعلیمات کا سہارا لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بیت المقدس میں مختلف مقامات کے نام ان کی مذمبی کتب میں موجود ہیں۔
فلسطینی قومی کمیٹی کے عہدیدار کا کہناہے کہ بیت المقدس میں جگہوں کے عبرانی نام رکھنا بیت المقدس سے متعلق عالمی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ اسرائیل کی ثقافتی دہشت گردی ہے جس کا نشانہ ایک عرصے سے بیت المقدس شہر دیگر مقامات ہیں۔ جب سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت یونیسکو نے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر صہیونیوں کے دعوے کو باطل قرار دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے اس کے بعد صہیونی انتظامیہ کی طرف سے بیت المقدس میں عبرانیت کے پھیلاؤ کی مہم بھی شدت اختیار کر گئی ہے۔