فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارےاور بیت المقدس میں آج بدھ کے روز اسرائیلی فوج کی گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران ڈیڑھ درجن فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد تفتیشی مراکز منتقل کردیاگیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بدھ کے روز غرب اردن اور بیت المقدس کے مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران 17 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ گرفتار کیے جانے والوں میں 11 فلسطینی سیکیورٹی اداروں کو یہودی آباد کاروں پر حملوں میں ماخوذ تھے۔
صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز تلاشی کی کارروائیوں کے دوران غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم سے دو، سلفیت سے ایک، القدس کے نواحی قصبے بدو سے تین، الخلیل شہر کے صوریف قصبے سے دو، بیت لحم میں بیت جالا کے مقام سے ایک، الخلیل شہر سے تین، بیت المقدس میں الحزما قصبے سے چھ افلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں اسرائیلی فوج کو یہودی آباد کاروں اور ان کی گاڑیوں پر سنگ باری میں ملوث مطلوب فلسطینی بھی شامل ہیں۔
صہیونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ بیت لحم کے قصبے بیت جالا میں تلاشی کے دوران ایک مکان سے بندوق اور آتشیں اسلحہ برامدا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ قلقیلیہ شہر میں تلاشی کے دوران کئی ہزار شیکل کی رقم ضبط کی گئی ہے جو مبینہ طور پر یہودی آباد کاروں کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کے لیے استعمال کی جانا تھی۔ تاہم مقامی فلسطینی شہریوں نے صہیونی حکام کے اس دعوے کی تردید کی ہے اور کہا کہ قابض فوج نے گھروں میں تلاشی کی آڑ میں لوٹ مار کی، نقدی اور زیورات لوٹ لیے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب 15 اسرائیلی فوجی گاڑیوں نے نابلس کی شاہراہ پر متمرکز رہنے کے بعد مقامی آبادی پر دھاوا بول دیا۔ شہریوں کو گھروں میں سوتے ہوئے جگایا اور گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ اس دوران صہیونی فوج نے گھروں میں توڑپھوڑ اور لوٹ ماری بھی کی اور خواتین اور بچوں کو زدو کوب کیا۔