جمعه 15/نوامبر/2024

اذان پر پابندی کا اسرائیلی قانون نافذ، فلسطینی موذن کو جرمانہ

منگل 22-نومبر-2016

اسرائیلی کابینہ کی جانب سے حال ہی میں منظور کیے گئے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی کے متنازع قانون پر صہیونی انتظامیہ نے عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ اور اسلام دشمن قانون کا پہلا شکار سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہر اللد کی ایک مسجد کے موذن بنے ہیں جنہیں گذشتہ روز نماز فجر کی اذان لاؤڈ اسپیکر پر دینے کے جرم میں 750 شیکل جرمانہ کیا گیا ہے۔ امریکی کرنسی میں یہ رقم 197 ڈالر بنتی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اللد شہر میں قائم ایک مسجد کے موذن کو کیے گئے جرمانہ کے واقعے کو غیرمعمولی کوریج دی گئی ہے۔

اگرچہ مذکورہ متنازع قانون ابھی تک پارلیمنٹ میں زیربحث ہے اور اسے منظور نہیں کیا گیا مگر اس کی منظوری سے قبل ہی اس پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔ اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اللد شہر کی اسرائیلی بلدیہ نے شنیر کالونی کی جامع مسجد کے موذن الشیخ محمود الفار کو جرمانہ گذشتہ روز نہیں بلکہ گذشتہ جمعرات کی اذان فجر کے موقع پر کیا تھا۔ انہوں نے فجر کی اذان لاؤڈ اسپیکر پر دی تھی جس کےبعد انہیں بلدیہ کے دفتر میں طلب کرکے جرمانہ ادا کرنے کا نوٹس دیا گیاتھا۔

عبرانی اخبار کی ویب سائیٹ پر پوسٹ خبر میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی مسجد کے موذن الشیخ محمود الفار کو دیے گئے جرمانے کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اذان سے یہودی آباد کاروں کے آرام وسکون میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ آرام و سکون میں خلل کے انسداد کے لیے پارلیمنٹ نے کئی سال قبل بھی ایک قانون منظور کر رکھا ہے۔ اس لیے اس قانون کے تحت مسجد میں بلند آہنگ اذان دینے پر پابندی عاید کی جاتی ہے۔

ادھر اسرائیلی ریڈیو نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس آذان پر پابندی سے متعلق متنازع قانون میں ترمیم پر غور کررہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک تجویز یہ بھی دی گئی ہے کہ لاؤڈ اسپیکر پر اذان رات 23 بجے سے صبح 7 بجےتک دی جاسکتی ہے۔دن کے بقیہ اوقات میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عاید کی جائے گی۔ ریڈیو رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت اذان پر پابندی سے متعلق قانون میں زیادہ سے زیادہ لچک کا مظاہرہ کرنا چاہتی ہے تاکہ اعلیٰ عدالت سے اس قانون کومسترد نہ کیا جاسکے۔

مختصر لنک:

کاپی