شنبه 16/نوامبر/2024

غزہ کے 60 فی صد محصورین مضر صحت خوراک استعمال کرنے پر مجبور!

پیر 21-نومبر-2016

انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں اور معاشی ناکہ بندی کے شکار فلسطینی علاقے غزہ کی پٹی کے 60 فی صد باشندے خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی پر مسلط اسرائیلی ناکہ بندی کے خاتمے میں سرگرم تنظیم بین الاقوامی مہم برائےانسداد ناکہ بندی کی خاتون ترجمان نے غزہ بندرگاہ کے قریب ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی کے ساٹھ فی صد باشندے مضر صحت خوراک استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

عالمی ادارے کی ترجمان ’منیٰ سکیک‘ نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی معاشی پابندیوں کو مسلط ہوئے دس سال ہوچکے ہیں۔ پوری آبادی پر اجتماعی پابندیاں عاید کرنا عالمی قوانین کی رو سے سنگین جرم ہے۔ چوتھے جنیوا کنونشن میں طے پائے عالمی حقوق چارٹر کے آرٹیکل تین اور تیس میں وضاحت کی گئی ہے کہ کسی ملک کو کسی بھی طبقے پر اجتماعی پابندیاں عاید کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

انسانی حقوق کی کارکن کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے عوام کو دہری مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک طرف جاں گھسل ناکہ بندی ہے اور دوسری طرف بار بار جنگیں مسلط کرکے غزہ کی پٹی کی معیشت کو تباہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کی مسلط کردہ جنگجوں کے نتیجے میں غزہ کی معیشت کو پانچ ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

منیٰ اسکیک نے مصری حکومت کی جانب سے غزہ کی بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو کھولنے کی کوششوں کو سراہا تاہم انہوں نے کہا کہ کئی ہفتوں کے بعد ایک یا دو روز کے لیے رفح گذرگاہ کھولنے سے غزہ کے عوام کی مشکلات کے حل میں مدد نہیں مل سکتی۔ مصر رفح گذرگاہ کو مستقل بنیادوں پر دو طرفہ آمد ورفت کے لیے کھول دے تاکہ غزہ کے عوام آزادانہ تجارتی اور معاشی سرگرمیاں بھی جاری رکھ سکیں۔

مختصر لنک:

کاپی