اردنی انتظامیہ نے کرک شہر میں نصرت اقصیٰ کے عنوان سے ایک تقریب کے انعقاد پر پابندی عاید کرنے کے بعد جلسہ گاہ پر پانی چھوڑ کر اسے کیچڑ میں تبدیل کردیا تاکہ وہاں پر لوگ جمع نہ ہوسکیں۔ دوسری جانب اردن کی مذہبی، عوامی اور سماجی تنظیموں نے انتظامیہ کے اس اقدام کو صہیونیت نوازی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اردن کے دارالحکومت عمان سے 130 کلو میٹر جنوب میں واقع الکرک شہر میں 16ویں نصرت اقصیٰ کانفرنس کا انعقاد کیا جانا تھا۔ کانفرنس کی انتظامی کمیٹی نے تمام تیاریاں مکمل کرلی تھیں۔ اس دوران اچانک مقامی پولیس اور انتظامیہ کے دیگر اہلکاروں نے کھلے گراؤنڈ میں منعقدہ تقریب پر پابندی کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ گراؤنڈ میں پانی چھوڑ دیا جس کے نتیجے میں ہرطرف کیچڑ اور پانی پھیل گیا۔ اردنی پولیس اور انتظامیہ کی اس صہیونیت نوازی کے خلاف مقامی شہریوں اور سماجی و مذہبی تنظیموں نے سخت احتجاج کیا ہے۔
اردن کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اسلامک ایکشن فرنٹ کے سیکرٹری جنرل محمد الزیود نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نصرت اقصیٰ کانفرنس روک کر انتظامیہ نے صہیونیوں کو خوش کیا ہے۔ کانفرنس کے منتظمین کو ہراساں کرنا اور کانفرنس کی جگہ پر پانی چھوڑ کر اسے کیچڑ میں تبدیل کرنا ریاستی قوانین اور شہری آزادیوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔