فلسطین میں غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں نکالے گئے ستم رسیدہ فلسطینیوں پر دوسرے ملکوں میں بھی عرصہ حیات بدستور تنگ ہے۔اس کی تازہ مثال شام اور لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں میں رہنے والے لاکھوں فلسطینیوں کی کسمپرسی سے لی جاسکتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق لبنانی انتظامیہ نے بیروت کے قریب قائم فلسطینی پناہ گزینوں کے ایک بڑے کیمپ کے چاروں اطراف کنکریٹ کی اونچی دیواریں کھڑی کرکے کیمپ کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کرنے کی ایک نئی اسکیم پر عمل پیرا ہے۔
مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ کئی روز سے اسرائیلی انتظامیہ بیروت کے نواح میں قائم’عین الحلوہ‘ پناہ گزین کیمپ کے اطراف میں سیمنٹ کے بھاری بلاک کرینوں کی مدد سے نصب کررہی ہے۔ کیمپ کے چاروں اطراف کنکریٹ کے بھاری بھرکم بلاک کھڑے کرنے کے بعد پورا کیمپ ایک جیل میں تبدیل ہوجائے گا جس میں آمد ورفت مزید مشکل ہوجائے گی۔ فلسطینی پناہ گزینوں کو کیمپ میں باہر جانے اور واپس آنے کے لیے لبنانی فوج کی قائم کردہ کئی کئی چوکیوں سےگذرنا پڑے گا۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ کے گرد کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرنے کے لبنانی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی قائم کردہ دیوار فاصل [نسلی دیوار] کے مشابہ اقدام قرار دیا۔
لبنانی اخبارات کے مطابق فلسطینی پناہ گزین کیمپ کے اطراف میں کنکریٹ کی دیوار کھڑی کرنا کافی مشکل اور پیچیدہ کام ہے۔ اگرچہ یہ کئی ہفتوں سے جاری ہے مگر اس کی تکمیل پر پندرہ ماہ لگ سکتےہیں۔
کیمپ سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ عین حلوہ کیمپ کے اطراف میں کنکریٹ کی دیوار کی تعمیر لبنانی فوج کی زیرنگرانی تعمیر کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ بیروت سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ صرف ایک مربع کلو میٹر پر قائم ہے جب کہ اس میں 80 ہزار فلسطینی پناہ گزین آباد ہیں۔ ان میں سے بیشتر فلسطینی سنہ 1948ء کے دوران شمالی شہر الجلیل سے یہودی غنڈوں نے بے دخل کردیے تھے۔