اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ وہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں قائم یہودی کالونیوں کے باہر تعمیرات پر پابندی لگانے کے لیے تیار ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ فلسطین میں یہودی آباد کاری کے معاملے پر مفاہمت ہوسکتی ہے۔ ہم یہودی آباد کاری کے منصوبوں کو بڑی یہودی کالونیوں کے اندر تک محدود رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ یہودی کالونیوں سے باہر دوسرے فلسطینی علاقوں میں آباد کاری روک سکتے ہیں۔
سرکاری ریڈیو سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت بڑی یہودی کالونیوں کے باہر تعمیرات روکنے پر تیار ہے اور اس سلسلے میں امریکا کے ساتھ کوئی مفاہمت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل مشرقی بیت المقدس میں قائم ’معالیہ ادومیم‘، غرب اردن کے شمالی علاقوں میں قائم ’ارئیل‘، بیت المقدس کے جنوب مغرب میں واقع ’الون شفوت‘ اور غرب اردن کے جنوب میں واقع ’افرات‘ کالونیوں کے اندر تعمیرات کو محدود کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ ان چار بڑی کالونیوں میں 80 فی صد آباد کار آباد ہیں۔
ادھر اسرائیلی نائب وزیرخارجہ زیپی حوتو بیلی نے لائبرمین کا بیان مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطین میں قائم کردہ تمام یہودی کالونیوں کے اندر اور باہر کسی بھی جگہ تعمیرات جاری رکھی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے لائبرمین کے بیان کو ان کی ذاتی رائے قرار دیا۔