فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت پولیس اور اسرائیلی فوج کے درمیان نہتے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے مقابلے کی کیفیت ہے۔ اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد عباس ملیشیا فلسطینیوں کو حراست میں لینا اپنا فرض عین سمجھتی ہے۔
گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے ایک 26 سالہ فلسطینی نوجوان کو اس کی شادی کے محض چند روز بعد حراست میں لے کر جیل میں ڈال دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سابق اسیر ابراہیم فواد العدوین کو عباس ملیشیا نے ایک نوٹس کے ذریعے بیت لحم شہر میں اس کی رہائش گاہ سے طلب کیا۔ اسے کہا گیا کہ پولیس سینٹر میں پیشی کے بعد اسے رہا کردیا جائے گا مگر العدووین کی پیشی کے بعد اسے جیل میں منتقل کردیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار نے اسیر فلسطینی ابراہیم العدوین کے والد سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کی العدوین کو عباس ملیشیا نے حراست میں لینے کے بعد جیل میں ڈال دیا ہے۔ والد کا کہنا تھا کہ اس کے بیٹے کو اس کی شادی کے محض چند روز بعد حراست میں لیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ابراہیم العدوین تین سال تک اسرائیلی جیل میں قید رہےہیں۔ انہیں اسرائیلی فوج نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ سے تعلق کے الزام میں حراست میں لے کر جیل میں ڈال دیا تھا۔ ان کے ایک بھائی محمد العدوین کو ایک ہفتہ قبل اسرائیلی عدالت سے حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ سے تعلق کے الزام میں 18 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔