اسرائیل کی مرکزی عدالت کی طرف سے ایک کم عمر فلسطینی دو شیزہ کو سزا سنائے جانے کا حتمی فیصلہ 23 نومبر تک ملتوی کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ روز سرائیل کی مرکزی عدالت نے 16 سالہ اسیرہ نورھان عواد کے مقدمہ کی سماعت ہوئی تاہم عدالت نے نورھان کو حتمی طور پر سزا سنائے جانے کا فیصلہ ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کردیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ کم عمر فلسطینی اسیرہ کو سنائی جانے والی سزا میں تاخیر کا فیصلہ پراسیکیوٹر جنرل کی سفارش پر کیا گیا ہے۔ اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سے سابقہ فرد جرم میں نورھان عواد کو 15 سال قید کی سزا کی سفارش کی تھی تاہم بعد ازاں اس میں ترمیم کا فیصلہ کیا تھا۔
کلب برائے اسیران کے مندوب مفید الحاج کا کہنا ہے کہ صہیونی پراسیکیوٹر نورھان عواد کو زیادہ سے زیادہ عرصے کی قید کی سزا دلوانے کے لیے کوشاں ہیں۔
خیال رہے کہ نورھان عواد کو صہیونی فوج نے 23 نومبر 2015ء کو حراست میں لیا تھا۔ اس پر الزام عاید کیا گیا کہ نورھان نے اپنی ایک کزن ھدیل عواد کے ساتھ مل کر بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں پر حملہ کرکے انہیں زخمی کردیا تھا۔ ھدیل عواد کو صہیونی فوج نے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا جب کہ نورھان عواد کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔