فلسطین میں مسیحی برادری کے مذہبی پیشوا اور رومن آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ بشپ عطاء اللہ حنا نے فلسطین میں مساجد میں اذان دینے پر اسرائیلی پابندیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آج مساجد صہیونیوں کے نشانہ انتقام پر ہیں تو کل کو فلسطین میں عیسائیوں کی عبادت گاہوں پر پابندیاں عاید کی جائیں گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پریس کو جاری ایک بیان میں عیسائی مذہبی پیشوا نے کہا کہ قابض صہیونی پوری سازش اور منصوبہ بندی کے تحت مساجد کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مساجد میں اذان دینے پر پابندیاں مسلمانوں کے مذہبی امور میں کھلی مداخلت ہیں۔ بالخصوص بیت المقد میں فلسطینی مساجد میں اذان دینے پر پابندی کا مقصد مسلمان آبادی کے لیے عرصہ حیات تنگ کرتےہوئے انہیں شہر سے نکل جانے پرمجبور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی پابندیوں کے باوجود ہم بیت المقدس کو کسی صورت میں نہیں چھوڑیں گے۔ ہم مسلمان اور عیسائی مل کر قابض صہیونیوں کی تھانیداری کا مقابلہ کریں گے۔
عیسائی پادری عطا اللہ حنا کا کہنا تھا کہ فلسطین میں مسلمان اور عیسائی بھائی بھائی ہیں۔ دونوں مذاہب کے پیروکاروں کے دکھ سانجھے ہیں اور دونوں کو ایک ہی جیسی مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم فلسطین میں مساجد میں اذان دینے پر اسرائیلی پابندیوں کو پاؤں کی ٹھوکر پر رکھتے ہیں۔ مساجد میں اذان پر پابندیاں نسل پرستی کے بدترین مظاہر میں سے ایک مظہر ہے۔ صہیونی فلسطین میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے وجود کو مٹانے کے لیے ان کی مذہبی اقدار اور مذہبی شعائر کو نشانہ بنا رہے ہیں۔