فلسطینی محکمہ اوقاف ومذہبی امور نے اسرائیلی ریاست کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی شہروں میں قائم مساجد میں اذان پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسےعالم اسلام اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پراذان دینے پر پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطین کی مساجد میں اذان پرپابندیوں کے قانون کی منظوری نہیں دی بلکہ صہیونی ریاست نے پوری اسلامی دنیا کے خلاف کھلا اعلان جنگ کردیا ہے۔ اسرائیل نے اذان پرپابندیوں کے ذریعےپونے دو ارب مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے۔ اذان کے معاملے میں مداخلت کرکے صہیونی ریاست نے مسلمانوں کے مذہبی شعائر کا مذاق اڑایا ہے۔ عالم اسلام صہیونی ریاست کے اس اقدام پر خاموش نہیں رہیں گے۔؎
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بیت المقدس اور شمالی فلسطین کی سیکڑوں مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی صہیونی ریاست کی مذہبی جارحیت، نسل پرستی کی بدترین شکل اور عرب و اسلامی دنیا کے لیے سنگین چیلنج ہے۔ صہیونی ریاست نے اذان پر پابندی عاید کرکے انتہا پسند صہیونیوں پر کی تمنا پوری کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ صہیونی ریاست خود کو یہودیوں کی مذہبی اسٹیٹ ثابت کررہی ہے جہاں پر غیریہودیوں کو بنیادی انسانی حقوق تک میسر نہیں ہیں۔
فلسطینی محکمہ اوقاف نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے پابندیوں کے باوجود فلسطین کی تمام مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان کی صدا بلند ہوتی رہے گی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی کابینہ نے ایک متنازع قانون کی منظوری دی ہے جس میں مساجد سے بلند ہونے والی اذان کی آوازوں کو شور غل قراردیتے ہوئے لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔ اذان پر پابندی کے متنازع قانون کی کابینہ سے منظوری کے بعد فلسطین کے عوامی حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔