جمعه 15/نوامبر/2024

صہیونی ریاستی جبر کی بدترین مثال، متعدد مکانات مسمار کرا دیے

پیر 14-نومبر-2016

فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں نہتے فلسطینی شہریوں پر صہیونی ریاست کے جبرو تشدد کے بدترین مظاہر سامنے آ رہے ہیں۔ اس کی ایک تازہ مثال صہیونی حکام کی طرف سے بندوق کی نوک پر فلسطینی شہریوں سے اپنے ہی مکانات اپنے ہاتھوں سے مسمار کرانے شکل میں دیکھی جا سکتی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقامی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ بیت المقدس میں جبل مکبر کے مقام پر واقع دو مکانات ان میں رہنے والے فلسطینیوں ہی کے ہاتھوں مسمار کرا دیے گئے۔

مکان مسمار کرنے والے ایک شہری محمد عمران جعابیص نے میڈیا کو بتایا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے حال ہی میں ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں ان کے خاندان کے دو خاندانوں کے زیراستعمال دو مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر انہیں فوری طورپر مسمار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

عمران جعابیص نے بتایا کہ گذشتہ روز اسرائیلی پولیس اور بلدیہ کے اہلکاروں نے ان کے گھروں کو گھیرے میں لیا اور اہل خانہ کو باہر نکالنے کے بعد ہمیں کہا گیا کہ ہم اپنے مکانات اپنے ہاتھوں مسمار کریں گے۔ ہمیں دھمکی دی گئی کہ ہم نے مکان مسمار کرنے میں کسی ٹال مٹول سے کام لیا تو ہمیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جائے گا اور مکانوں کی مسماری پر آنے والی لاگت بھی ہم ہی سے وصول کی جائے گی۔ اس پر مرتے کیا نہ کرتے کے مصداق فلسطینی شہریوں نے اپنے ہی ہاتھوں اپنے مکانات مسمار کرڈالے۔

فلسطینی شہریوں نے اپنے مکانات ایک ایسے وقت میں مسمار کیے ہیں جب گذشتہ روز صہیونی انتظامیہ نے فلسطینی دانشور ڈاکٹر جمال عمرو کو بھی مکان خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔

عمران جعابیص کا کہنا تھا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے پانچ روز قبل ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آپ کے پاس صرف پانچ دن ہیں۔ اپنے مکانات اپنے ہاتھوں سے مسمار کردیں ورنہ عدم مسماری پر 30 ہزار امریکی ڈالر کے مساوی رقم جرمانہ کے طور پر وصول کی جائے گی۔

مختصر لنک:

کاپی