اردن کی حکومت نے انٹرپول کے ذریعے دی گئی اسرائیل کی درخواست ایک بار پھر مسترد کردی ہے جس میں اردن میں مقیم ایک فلسطینی مزاحمت کار کو صہیونی حکام کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق اسرائیل نے انٹرپو کے توسط سے عمان حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو مطلوب ایک فلسطینی مزاحمت کار اسرائیل کے حوالے کردے، کیونکہ اسرائیل کی طرف سے اشتہاری قرار دیے گئے فلسطینی شہری پر یہودی آبادکاروں کے قتل کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ مگر اردنی حکومت نے انٹرپول کی درخواست دوسری بار مسترد کردی ہے۔
مرکزکے نامہ نگار کے مطابق صہیونی ریاست نے فلسطینی شہری باسم ابو سمینہ ابو سمینہ پر الزام عاید کیا ہے کہ اس نے سنہ 2010ء میں اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر ایک یہودی آباد کار کو قتل کردیا تھا۔ اس کی عدم موجودگی میں اسرائیل کی عدالت نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی ہے تاہم ملزم گرفتاری سے بچتے ہوئے اردن فرار میں کامیاب ہوگیا تھا۔اسرائیلی عدالت نے اس کے دوست کو بھی عمر قید کی سزا سنائی تھی تاہم سنہ 2011ء میں سزا سنائے جانے کے چند ماہ بعد اسے فلسطینیوں کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے میں رہا کردیا گیا تھا۔
فلسطینی شہری کے وکیل ابراہیم الحایک کا کہنا ہے کہ جب تک دونوں ملکوں کے درمیان ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ طے نہیں پاجاتا اس وقت تک اردن کسی بھی شخص کو اسرائیل کے حوالے کرنے کا پابند نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردن کے دستور کی دفعہ 21 کے تحت کسی بھی ملزم کی دوسرے ملک کو حوالگی کے حوالے سے جو شرائط بیان کی گئی ہیں ان میں سے کوئی شرط ابو سمینہ پر لاگو نہیں ہوتی۔
اسرائیل نے پانچ ماہ قبل بھی ابو سمینہ کی حوالگی کی درخواست دی تھی مگر اردن کی مجسٹریٹ عدالت نے صہیونی ریاست کی درخواست ناقابل عمل قرار دے کر مسترد کردی تھی۔