اسرائیلی جیل میں ڈیڑھ ماہ سے زاید عرصے سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی شہری کی حالت تشویشناک ہونے کے بعد اس کی خاتون وکیل نے اسرائیلی عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں بھوک ہڑتالی قیدی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق فلسطین میں’’شہداء فاؤنڈیشن‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ 48 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے اسیر انس شدید کو حالت خراب ہونے کے بعد ’’اساف ھروفیہ‘‘ اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔ ان کی خاتون وکیل نے اسرائیلی عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں اپیل کی گئی ہے کہ اسیر انس شدید کی فوری رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ دو ماہ سے زاید عرصے سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی انس شدید کا وزن آدھے سے بھی کم رہ گیا ہے اور ان کی بینائی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ حالت تشویشناک ہونے کے بعد اسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور صہیونی انتظامیہ اسیر کے علاج معالجے اور اس کی بھوک ہڑتال کے معاملے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسیر انس شدید کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل کے دورا قصبے سے ہے۔ اسے صہیونی فوج نے 2 اگست 2016ء کو حراست میں لینے کے بعد جیل میں ڈال دیا تھا۔ گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے اس نے بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔