اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں سرگرم صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کی انتقامی کارروائیوں کی ایک بار پھر شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ غرب اردن کی جامعات، اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے بھی عباس ملیشیا کی انتقامی پالیسی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔ آئے روز عباس ملیشیا کے سیکیورٹی ادارے جامعات کے طلباء کو سیاسی بنیادوں پر جیلوں میں گھیسٹ کر جامعات کا تقدس پامال کررہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بار بار کے احتجاج کے باوجود فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی ادارے صہیونی فوج کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے نہتے طلباء کو ہراساں کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غرب اردن میں اسکولوں اور جامعات کے طلباء کو انتقامی سیاست کا نشانہ بنانا جمہوری اقدار کی روح کے منافی اور آمرانہ حکومت کی عکاسی کرتا ہے۔
حسام بدران نے فلسطینی صدر محمود عباس اور غرب اردن میں حکمراں جماعت تحریک فتح پر زور دیا کہ وہ طلباء کو خوف زدہ کرنے اور جامعات کو انتقامی سیاست کا اکھاڑا بنانے سے باز آئے ورنہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
ترجمان نے فلسطینی پولیس کے ہاتھوں گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالے گئے تمام طلباء اور دیگر سیاسی کارکنان کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی پولیس ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت طلباء کا مستقبل تباہ کررہی ہے۔ اگر فلسطینی اتھارٹی کو قوم کے مستقبل کا احساس ہے تو طلباء کو انتقامی سیاست کی بھینٹ چھڑھانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ حسام بدران کا کہنا تھا کہ طلباء اور دیگر سیاسی کارکنوں کو حراست میں لینا فلسطینی قوم یا رام اللہ اتھارٹی کے نہیں بلکہ صہیونی دشمن کے مفاد میں ہے۔