چهارشنبه 30/آوریل/2025

قبلہ اول کی زمانی اور مکانی تقسیم کے لیے صہیونی ‘ لابی‘ کی تشکیل

جمعرات 10-نومبر-2016

اسرائیل کے انتہا پسند مذہبی سیاسی گروپوں نے قبلہ اول پر اردن کی مذہبی بالادستی اور سرپرستی ختم کرنے کے لیے ایک نئی اور خطرناک مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کو آگے بڑھانے کے لیے حال ہی میں صہیونی ریاست کے وزراء اور ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل ایک کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں قبلہ اول کو یہودیوں اور مسلمانوں میں زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کے لیے ’صہیونی لابی‘ کی تشکیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی وزراء اور پارلیمنٹ کے ارکان پر مشتمل کانفرنس میں یہودی مذہبی جماعتوں کے لیڈروں اور یہودی ربیوں نے بھی شرکت کی۔ اسرائیل کے انتہا پسند رکن پارلیمنٹ اور مسلمانوں کے بدترین دشمن یہودا گلیک کی ایما پر شروع کی گئی مہم کا مقصد قبلہ اول کو یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان زمانی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنا ہے۔

حال ہی میں منعقدہ کانفرنس میں ایک نئی یہودی لابی تشکیل دی گئی ہے جو قبلہ اول اور مشرقی بیت المقدس کے دیگر مقدس مقامات کے موجودہ ’اسٹیٹس کو‘ کو ختم کرنے اور ان پر صہیونی ریاست کی بالادستی کے قیام کے لیے سازشوں کو آگے بڑھائے گی۔

کانفرنس کے انعقاد کے بعد اسرائیل کے نائب وزیر دفاع ایلی بن ڈھان نے کہا کہ ہم یروشلم کے حقیقی اسیٹیٹس کو واپس لینے کے لیے پہلی بار کوشش نہیں کررہے ہیں بلکہ اس ضمن میں کوششیں ماضی میں بھی کی جا چکی ہیں۔ جبل مکبر[مسجد اقصی] کا اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کے جو لابی تشکیل دی گئی ہے وہ اس امر پرغور کرے گی کہ آیا مقدس مقامات پر اسرائیلی انتظامیہ کا کنٹرول کیسے قائم کیا جاسکتا ہے اور یہودیوں کو آزادی کے ساتھ جبل مکبر میں عبادت کا حق دلوانے کی کوششیں کیسے کامیاب ہوسکتی ہیں۔

مسٹر بن ڈھان کا کہنا تھا کہ تین سال قبل مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کی کوشش کی گئی تھی مگر بیرونی دباؤ اور بعض اندورنی حالات کے باعث اس کوشش کو آگے نہیں بڑھایا جاسکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب بھی اگر اس باب میں کوشش نہ کی گئی تو وقت ہاتھ سے نکل جائے گا۔ اس لیے اسرائیلی پارلیمنٹ کی مذہبی قیادت متفق ہے کہ جبل مکبر کا اسٹیٹس کو تبدیل کیا جائے اور اسرائیل کو القدس میں تمام مذہبی مقامات کی بالادستی کا حق دیا جائے۔

مختصر لنک:

کاپی