چهارشنبه 30/آوریل/2025

پھیپھڑوں کی سوزش، اسباب، علامات اور علاج

بدھ 9-نومبر-2016

پھیپھڑوں کے امراض دنیا بھر میں عام ہیں۔ موسم سرما آتے ہی اس موذی مرض کے شکار افراد کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اس کے لاکھوں مریض اسپتالوں میں زیرعلاج رہتے ہیں۔ بسا اوقات تو یہ مرض جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اینٹی بایوٹک دریافتوں میں جدت اور بہتری کے باوجود پھیپھڑوں کے مرض کا شافی علاج نہیں ہو سکا اور اس مرض کے مریض بڑی تعداد میں اسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں ماہرین صحت کی آراء کی روشنی میں پھیپھڑوں کی سوزش کے اسباب، علامات، اثرات اور اس کے علاج پر روشنی ڈالی ہے۔ ذیل میں پہلے اس مرض کے اسباب بیان کیے جا رہے ہیں۔

اسباب
پھیپھڑوں کی سوزش ایک دائمی مرض ہے اور غالبا اس کا سب سے اہم سبب بیکٹیریاز ہیں۔ بعخض لوگ وائرس کو اس کے اسباب اور محرکات میں شامل کرتے ہیں۔ زہریلا مواد اور جسم میں پیدا ہونے والے پھوڑے بھی نظام تنفس کے ذریعے  پھیپھڑوں تک اپنے اثرات پہنچاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر خوار بچوں میں پھیپھڑوں کی سوزش کا سبب ’گولڈن کلسٹر‘‘ بیکٹیریاز ہوتےہیں۔

متعدی مرض
پھیپیھڑوں کی سوزش ایک متعدی بیماری ہے جو کھانسی،چھینک حتیٰ کہ گفتگو سے بھی دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتی ہے۔ اس مرض متعدی ہونے کے لیے چھوٹے چھوٹے قطرے ہی کافی ہیں جو ایک بیمار شخص کے جسم سے اٹھ کر صحت مند پر پڑنے سے دوسرا بیمار اس بیماری کاشکار ہوسکتا ہے۔ یہ قطرے محض چھینک کے ذریعے ہوا کے راستے دوسروں تک پہنچ کر انہیں بیمار کرسکتے ہیں۔

بہت سے لوگ پھیپھڑوں کے بیکٹیریاز  کو اٹھائے پھر رہے ہوتےہیں۔ اگرچہ وہ بیماری کا شکار نہیں ہوتے۔ یہ بیکٹیریا اس وقت حملہ آور ہوتے ہیں جب قوت مدافعت کمزور پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچوں، بالخصوص شیرخواروں اور بوڑھوں پر یہ مرض زیادہ تیزی سے حملہ آور ہوتا ہے۔

سیگریٹس میں پائی جانے والی نیکوٹین چونکہ ایک ایسی عجیب شے ہے جو جسم میں مدافعتی نظام کو کمزور کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پھیپھڑوں کے زیادہ تر مریض سیگریٹ نوشی ہی کے عادی بتائے جاتے ہیں۔

علامات
کھانسی اور جسم کا درجہ حرارت 40 درجے سینٹی گریڈ سے بڑھ جانا عموما پھیپھڑوں کی سوزش کی علامات سمجھی جاتی ہیں۔ اگر یہ دونوں علامتیں ایک ساتھ ہوں تو اس موذی مرض کے لاحق ہونے کے زیادہ خدشات ہوتے ہیں۔

پھیپھڑوں کی سوزش کی دیگر علامات بھی ہیں۔ مثال کے طور پر حرکت قلب کی رفتار کا تیز ہونا۔ بغیر کسی وجہ کے سردی محسوس کرنا، سانس گھٹنے لگنا، ہڈیوں میں درد محسوس کرنا۔ بلغم کا رنگ زرد سے سبز ہونا اور بعض اوقات بلغم کے ساتھ خون آنا بھی پھیپھڑوں کی بیماری کی علامات ہیں۔

اثرات
پھیپھڑوں کے مرض کے لاحق ہونےسے انسانی جسم میں تیزی کے ساتھ کمزوری کے اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ خون میں زہریلے مواد بڑھ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں مریض کی زندگی خطرے سے دوچار ہوجاتی ہے۔ سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں پھیپھڑوں کو درکار آکسیجن کی مقدار نہیں پہنچتی جس کے نتیجے میں ان کی کار کردگی متاثر ہوجاتی ہے۔

علاج
پھیپھڑوں کے مرض کا شکار ہونے کی صورت میں مریض کو مشقت والے کام ترک کرتےہوئے زیادہ سے زیادہ آرام کرنا چاہیے۔ اگر پھیپھڑوں کے ساتھ ساتھ کوئی دوسری بیماری بھی لاحق ہے یا سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ اگر یہ کیفیت بچوں کی ہو تو انہیں فوری ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے۔

پنسلین جیسی اینٹی بایوٹک دوائی عموما اس مرض کا پہلا علاج سمجھی جاتی ہے۔ یہ جسم میں مدافعتی نظام کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ اس بیماری کے اسباب کے سامنے مزاحمت کرتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی