صہیونی ریاست نے قبلہ اول اور بیت المقدس کے حوالے سے اردن کی سرپرستی سلب کرنے کے لیے ایک بار پھرسازشیں تیز کر دی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کابینہ کے کئی سینیر وزراء اور کنیسٹ کے ارکان نے متفقہ طور پر ایک نئی مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کا مقصد مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی نگرانی اور سرپرستی کے لیے اردن کو حاصل حق اس سے چھیننا اور قبلہ اول کی سیادت صہیونی ریاست کے حوالے کرنا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 1993ء میں اردن اور اسرائیل کے درمیان ایک سمجھوتہ طے پایا تھا جس کی رو سے اردن کو مسجد اقصیٰ اور مشرقی بیت المقدس میں واقع دیگر مقامات مقدسہ کی سرپرستی کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
صہیونی وزراء اور کنیسٹ [پارلیمنٹ] کے اسپیکر نے قبلہ اول کے حوالے سے اردن اور اسرائیل کے درمیان ’اسٹیٹس کو‘ کے عنوان سے طےپائے معاہدے کوختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ صہیونی وزراء کی طرف سے شروع کی گئی مہم میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سنہ 1993ء میں جو معاہدہ طے پایا تھا اس میں یہودیوں سے ظلم کیا گیا تھا۔
اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ کے اسپیکر اور داخلی سلامتی کے وزیر سمیت تین وزراء مسجد اقصیٰ کی سرپرستی اردن سے چھیننے کی مہم میں پیش پیش ہیں۔
رپورٹس کے مطابق گذشتہ سوموار کو تل ابیب میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا گیا جس میں پارلیمنٹ کے اسپیکر اور دیگر وزراء نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں اس امر پرغورکیا گیا کہ آیا قبلہ اول اور مشرقی بیت المقدس کے موجودہ ’اسٹیٹس کو‘ کو کیسے تبدیل کیا جائے اور عالم اسلام کے مقدس مقامات کی سرپرستی یہودیوں کو کیسے دی جائے۔
خیال رہے کہ صہیونی ریاست ماضی میں بھی مسجد اقصیٰ کے موجودہ اسٹیٹس کو تبدیل کرنے اور مقدس مقام کی سرپرستی اردن سے چھین کر اس پراپنی اجارہ داری قائم کرنے کی سازشیں کرتا رہا ہے۔ آئے روز یہودی آباد کاروں کے قبلہ اول پر دھاوے اور سرکاری سرپرستی میں انتہا پسند یہودیوں کی مسجد اقصیٰ تک رسائی انہی سازشوں کی کڑی ہیں۔
حال ہی میں اسرائیلی داخلی سلامتی کے نام نہاد وزیر یوال اردان نے ایک بیان میں کہا کہ جبل مکبر[مسجد اقصیٰ] پوری دنیا میں یہودیوں کا سب سے مقدس مقام ہے اور موجود اسٹیٹس کو یہودی قوم کے ساتھ ظلم ہے۔
اسرائیلی وزیر ماحولیات اور القدس امور زئیف الکین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جو کام اسرائیلی حکومت نہیں کرسکی وہ یہودی تنظیمیں کررہی ہیں۔ انہوں نے جبل ہیکل نامی تنظیم کی خدمات کو سرہا اور کہا کہ القدس میں جو کام یہودی تنظیمیں کررہی ہیں وہ حکومت بھی نہیں کرسکی ہے۔