جمعه 15/نوامبر/2024

جنگوں اور محاصرے نے غزہ میں تباہ کن نفسیاتی اثرات چھوڑے ہیں: یو این

بدھ 9-نومبر-2016

اقوام متحدہ نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پراسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کی گئی جنگوں کے نفسیاتی اثرات کے حوالے سے ایک تازہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2014ء کے موسم گرما میں غزہ پر مسلط کی گئی جنگ کے نتیجے میں تباہ کن نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ ’’ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی’’اونروا کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگوں اور کئی سال سے جاری محاصرے نے وہاں کی لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادی پر گہرے نفسیاتی اور سماجی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی میں جس بے رحمی کے ساتھ اسکولوں اور اسپتالوں پر بم برسائے ہیں ان کے خوف کے اثرات آج بھی فلسطینی بچوں میں موجود ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2007ء کے بعد غزہ کی پٹی پرمسلط مسلسل محاصرے نے بھی فلسطینی آبادی پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ دس سال سے جاری غزہ کے محاصرے کے باعث بڑی تعداد میں فلسطینی شہری متاثر ہوئے ہیں۔ محاصرے اور مسلسل جنگوں نے بچوں پر گہرے نفسیاتی اثرات کیے۔ بچے نفسیاتی اور سماجی طور آج بھی ان اثرات کا شکار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سنہ 2014ء کے موسم گرما میں 51 روز تک غزہ کی پٹی پر جاری رہنے والی بربادی کو فلسطینی بچوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ فلسطینی بچے اس بمباری اور تباہی وبربادی کو کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ’’اونروا‘‘ کے زیراہتمام جنگ سے متاثرہ بچوں کی نفسیاتی بحالی کے لیے ایک کیمپ بھی لگایا گیا۔ اس کیمپ میں لائے گئے بچے جنگ سے نفسیاتی طورپر بری طرح متاثر ہوئے ہیں، بچوں نے ایک دوسرے پر اعتماد کرنا چھوڑ دیا ہے۔ بچوں کے کھانے پینے، سونے جاگنے اور پڑھنے کی ترجیحات اور عادات بھی تبدیل ہوچکی ہیں۔ بچے کھیل کود میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتے اور زیادہ تر خوف کے عالم میں گم سم رہتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی