جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی ویزے پرالقدس آنے والے فلسطینیوں کے خیر خواہ نہیں: عطااللہحنا

بدھ 9-نومبر-2016

فلسطین میں مسیحی برادری کے مذہبی پیشوا اور آرتھوڈوکس چرچ کے بشپ نے عرب ممالک کی شخصیات کی طرف سے بیت المقدس میں صہیونی ریاست کے ویزے پرآمد ورفت کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کے ساتھ دوستانہ پالیسی کے تحت بیت المقدس کے دورے قبول نہیں ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ممتاز فلسطینی مسیحی مذہبی رہی نما عطاء اللہ حنا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیت المقدس کی زیارت کے حوالے سے فلسطینی مسلمانوں اور عیسائی برادری کے موقف میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اسرائیلی ویزے پر بیت المقدس آنے والے مسلمان اور عرب ملکوں کے شہری صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ القدس پر اسرائیلی قبضے کو جواز فراہم کررہے ہیں۔

بشپ عطاء اللہ حنا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ویزا لے کر بیت المقدس کی زیارت کو آنے والے فلسطینیوں سے ہمدردی کا اظہار نہیں بلکہ صہیونی ریاست کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم کرنے کی راہ ہموار کررہےہیں۔ فلسطینی مسلمان اور عیسائی دونوں عرب ممالک کے سیاسی رہنماؤں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سمیت دیگر شخصیات کے اس انداز میں القدس کے دورے کو قبول نہیں کرتے ۔ اس نوعیت کے تمام دورے اور آمد ورفت اخلاقی، انسانی اور قومی اقدار کے منافی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ حال ہی میں ایک عرب ملک کی طرف سے خفیہ طور پر ایک وفد اسرائیلی ویزے پر بیت المقدس کےدورے پرآیا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا وفد ہے۔ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اسے مسئلہ فلسطین کی توہین کے مترادف قرار دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ فلسطین میں بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی غیرملکی مسلمان شہریوں کی زیارت کے حوالے سے دو آراء پائی جاتی ہیں۔ اکثریتی آبادی اور نمائندہ طبقات کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ویزے پر بیت المقدس کا دورہ کرنا صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر صہیونی تسلط کو جائز تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ اس لیے جب تک بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پنجہ یہود سے آزاد نہیں ہوجاتے اس وقت تک دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کو اسرائیلی ویزے پر فلسطین نہیں آنا چاہیے۔

مختصر لنک:

کاپی