مسلمانوں کے پہلے قبلہ[مسجد اقصیٰ] کی ناپاک صہیونیوں کے ہاتھوں آئے روز ہونے والی بے حرمتی کے مکروہ واقعات کے جُلو میں صہیونیوں نے ایک نئی اور ناپاک سازش تیار کی ہے، جس کے تحت قبلہ اول میں اذان دینے یا کم سے کم لاؤڈ اسپیکر پر اذٓان دینے پرپابندی عاید کیے جانے کی اسکیم تیار کی جا رہی ہے۔
صہیونی ریاست بالخصوص بیت المقدس پر قابض اسرائیلی بلدیہ طویل مدت تک آذان پرپابندی لگانے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیلی بلدیہ کے چیئرمین[میئر] نیربرکات نے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی دیگر مساجد میں گونجنے والی اذان کی آواز کو ’’شور وغوغا‘‘ قرار دیا ہے اور ساتھ پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ سمیت بیت المقدس کی تمام مساجد میں اذان پرپابندی عاید کریں۔ انہوں نے مسجد کے موذنین کو پولیس کی تحویل میں دینے اور اذان دینے کی پاداش میں ان پر فوج داری مقدمات قائم کرنے جیسا گھٹیا مطالبہ بھی کیا۔
مسجد اقصیٰ میں اذان اور صہیونی ریاست کی طرف سے اس پر پابندی کے حوالے سے ایک انفلو فلم میں روشنی ڈالی ہے۔ جس کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔
مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کے دروبام سے گونجنے والی اذان کی آواز اور بابرکت آواز پر پابندی کی صہیونی سازش
دن میں پانچ نمازں کے لیے پانچ بار آذان غاصب صہیونیوں کے آرام و سکون میں خلل کا موجب قرار دے کر اس پرپابندی کے تانے بانے تیار کیے جا رہے ہیں۔
بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کا میئر نیر برکات جس نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’انسداد شورو غل قانون‘‘ کے تحت مسجد اقصیٰ میں پانچوں اوقات کی اذان پر پابندی عاید کرے۔
مزعومہ انسداد شور شرابہ قانون کی رو سے صہیونی پولیس کو مسجد کے موذن حضرات کو حراست میں لینے،ان سے تفتیش کرنے، انہیں طلب کرنے حتیٰ کہ ان کے خلاف مقدمات قائم کرنے کے مکمل اختیارات حاصل ہیں۔
صہیونی پولیس کو یہ اختیار ہے کہ وہ مسجد کے موذن حضرات کے خلاف فوج داری مقدمات قائم کرے اور انہیں اذان دینے کی پاداش میں جرمانے عاید کرے۔
اس ضمن میں پہلا عملی قدم اٹھاتے ہوئےقابض صہیونی فورسز نے مسجد بیت المقدس کے ’’ابو دیس‘‘ قصبے کی تین مساجد میں نماز فجر کی اذان دینے پر پابندی عاید کی ہے۔
کئی سال سے مسجد الخلیل شہر میں واقع مسجد ابراہیمی میں اذان کی ادائی پر ہرماہ دسیوں بار پابندی لگائی جاتی ہے۔
عکرمہ صبری نے قابض صہیونیوں کو پیغام دیا ہے کہ اذان جس کے آرام میں خلل کا موجب ہو وہ بیت المقدس سے نکل جائے۔
ناجح بکیرات
مسجد اقصیٰ اور دیگر مساجد میں اذان پر پابندی کی سازش کا مقصد القدس کو یہودیانے کا عمل آگے بڑھانا ہے۔
مگر قبلہ اول اور بیت المقدس کی مساجد سے گونجنے والی اذان کی آواز تا ابد گونجتی رہے گی۔